اسلام آباد: ملک بھر میں سحرو افطار کے اوقات کے دوران لوڈ شیڈنگ پر نیشنل الیکٹرک پاور ریگولیٹری (نیپرا) نے نیشنل ٹرانسمیشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) کے خلاف نوٹس لیا اور اسے نیپرا کی جانب سے سرمایہ کاری کے باوجود سسٹم میں آنے والی رکاوٹوں کو دور نہ کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا۔

واضح رہے کہ سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے رمضان کے لیے بجلی کے لوڈ مینجمنٹ پلان کی منظوری دی تھی، جس میں اعلان کیا گیا تھا کہ رمضان میں سحر و افطار کے اوقات کے دوران پورے ملک میں کہیں بھی لوڈ شیڈنگ نہیں کی جائے گی، ان میں وہ علاقے بھی شامل تھے جہاں چوری کی مد میں لاسز کی شرح 80 فیصد سے زائد ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کےمطابق سابق حکومت نے بلا تعطل بجلی کی فراہمی یقینی بنانے کے 2 اوقات کارکا اعلان کیا تھا جن میں پہلا سحری کے دوران 3 گھنٹے اور دوسرا افطار سے لے کر تراویح تک 4 گھنٹے کا وقت تھا، جبکہ تمام صنعتی صارفین کو بھی اپنے ملازمین کے اوقات کار کو بھی اس حساب سے ترتیب دینے کا کہا گیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: 2018 تک لوڈ شیڈنگ ختم ہونے کی توقع نہیں: نیپرا

مذکورہ پلان پر ابتدائی ایام میں بخوبی عملدرآمد کیا گیا اور وزارت توانائی کی جانب سے اعلان ہوا کہ بجلی کی پیداوار تسلی بخش ہونے کی وجہ سے صنعتی صارفین کے لیے بجلی کی فراہمی مکمل طور پر بحال کردی گئی ہے۔

اس کے باوجود کئی بڑے شہروں میں لوڈشیڈنگ میں اضافہ دیکھنے میں آیا جس کے ساتھ بجلی کے غیراعلانیہ تعطل کا سلسلہ بھی برقرار رہا۔

اس حوالے سے حکام کا کہنا تھا کہ پانی کی کمی کے باعث ہائیڈرو پاور کی پیداوار میں کمی واقع ہوگئی جس کی وجہ سے بجلی کی پیداوار شمال سے جنوب کی جانب منقل ہونے کے باعث سسٹم میں خرابی پیدا ہوئی۔

نیپرا کے مطابق این ٹی ڈی سی کے گرڈ اسٹیشن پر پڑنے والے اضافی بوجھ کے باعث جن اداروں کو بجلی فراہمی میں لوڈ شیڈنگ کرنی پڑی ان میں اسلام آباد الیکٹرک سپلائی کمپنی لمیٹڈ (آئی ای ایس سی او)، لاہور الیکٹرک سپلائی کمپنی (ایل ای ایس سی او) اور پشاور الیکٹرک سپلائی کمپنی (پی ای ایس سی او) شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: صارفین سے زائد وصولی: پاور ڈسٹری بیوشن کمپنیز کےخلاف نیپرا میں درخواست

نیپرا کے جاری کردہ بیان میں مزید کہا گیا کہ این ٹی ڈی سی میں گزشتہ 3 برس کےدوران 96 ارب 63 کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کی گئی تا کہ ٹرانسمیشن نیٹ ورک کو بہتر بنایا جاسکے، لیکن پھر بھی این ٹی ڈی سی اپنے نیٹ ورک کو بہتر بنانے میں ناکام رہی۔

نیپرا کے مطابق متعدد بار بجلی کا بحران، این ٹی ڈی سی گرڈ اسٹیشن پر مسلسل پڑنے والا اضافی بوجھ، ٹرانسمیشن لائنز اور گرڈ اسٹیشن کے منصوبوں میں تاخیر، بجلی کے پیداواری پلانٹ سے بجلی کے انخلا کا مسئلہ اور بجلی ترسیل کرنے والی کمپنیوں کی جانب سے 4-5 گھنٹوں کی اضافی لوڈ شیڈنگ، این ٹی ڈی سی کے خراب نظام کی جانب اشارہ کررہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کراچی میں بجلی کا مسئلہ اور نیپرا کا منفی کردار

خیال رہے کہ نیپرا نے 20 نومبر 2017 کو بھی این ٹی ڈی سی کی ناکامی کا نوٹس لیا تھا اور سسٹم آپریٹر کو اوور لوڈنگ کے حوالے سے ہدایات دی تھیں۔

نیپرا کے مطابق فوری اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو جولائی اور اگست میں بجلی کی طلب کے ممکنہ اضافے کے پیش نظر این ٹی ڈی سی کے نیٹ ورک میں موجود مسائل میں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں