سوشل میڈیا کے اس دور میں جہاں نت نئے ٹرینڈز کا استعمال بڑھتا جا رہا ہے، وہیں ایموجیز بھی ایک نئی عالمی زبان کے طور پر سامنے آ رہے ہیں۔

اس وقت اگرچہ مختلف سوشل میڈیا اور موبائل کمپنیز کی جانب سے ہزاروں ایموجیز تیار کیے جاچکے ہیں، تاہم پھر بھی نئے ایموجیز بنانے پر تیزی سے کام جاری ہے۔

ایموجیز کی اہمیت اتنی بڑھ گئی ہے کہ اب لوگ سوشل میڈیا پر اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لیے الفاظ کے بجائے ایموجیز کا ہی استعمال کرتے ہیں۔

اسی ضروت اور اہمیت کو دیکھتے ہوئے اب امریکی ماہرین نے دنیا بھر میں زلزلے کی صورتحال سے لوگوں کو باخبر رکھنے اور اس سے نمٹنے کے لیے ایک ایسے ایموجی بنانے کی مہم شروع کردی ہے جو دنیا کے تمام ممالک میں رہنے والے افراد کے لیے سمجھنا آسان ہو۔

برطانیہ کی ساؤتھیمپٹین یونیورسٹی کے زلزلہ سے متعلق تعلیم کے پروفیسر اسٹیفن ہاکس اور ان کے دیگر سائنسدان ساتھیوں کی جانب سے شروع کی گئی عالمی مہم کا مطلب زلزلہ سے متعلق ایک ایسا ایموجی تیار کرنا ہے، جو عالمی سطح پر لوگوں میں رابطے کی زبان کا کام کرسکے۔

اس غرض کے لیے ماہرین نے ’ایموجی کئک‘ نامی آن لائن مہم بھی شروع کر رکھی ہے، جس کے ذریعے دنیا بھر کے لوگوں کو ایک ایسے ایموجی کا خاکہ پیش کرنے کی دعوت دی گئی ہے جو دنیا کے تمام ممالک میں بسنے والے افراد کے لیے سمجھ میں آنے والی عالمی زبان کا کام کر سکے۔

یہ بھی پڑھیں: فیس بک ایموجیز اور 6 دلچسپ حقائق

ماہرین نے اس کام کے لیے دنیا بھر کے افراد کو ایموجیز کے خاکے جولائی کے وسط تک بھیجنے کی پیش کش کی ہے، جس کے بعد ماہرین کی ٹیم دنیا بھر سے بھیجے گئے خاکوں کا جائزہ لے کر ان میں سے ایک ایموجی کو منتخب کرے گی۔

زلزلے سے متعلق ایموجی کو بعد ازاں یونیکوڈ سسٹم میں شامل کرایا جائے گا، تاکہ اسے سوشل میڈیا اور موبائل فونز کمپنیاں اپنے سسٹم میں داخل کریں اور لوگ با آسانی زلزلے سے متعلق عالمی سطح پر بات چیت کر سکیں۔

اس عالمی مہم کے آن لائن صفحے پر دستیاب معلومات کے مطابق دنیا بھر کے تقریباً ڈھائی ارب افراد کسی نہ کسی طرح کے زلزلے سے خطرے سے دو چار ہیں، جب کہ دنیا بھر میں سالانہ لاکھوں لوگ زلزلے سے متاثر ہوتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق دنیا بھر میں لوگوں کے اندر زلزلے سے متعلق شعور اجاگر کرنے کی ضرورت ہے اور اس حوالے سے ایموجی سب سے بہترین قدم ہے، کیوں کہ دنیا کے تمام ممالک کے لوگ ایک دوسرے کی زبان نہیں سمجھتے تاہم ایموجی کے ذریعے وہ ایک دوسرے کے جذبات سمجھنے کے اہل ہوں گے۔

مزید پڑھیں: برگر ایموجی کا ’سنجیدہ‘ تنازع

خیال رہے کہ گزشتہ سال جولائی تک موبائل فونز اور سوشل میڈپا پر 2 ہزار 666 طرح کے ایموجیز دستیاب تھے، جس کے بعد ان میں رواں سال تک مزید اضافہ کیا گیا۔

اندازہ فیس بک ہی یومیہ 50 لاکھ ایموجیز استعمال کیے جاتے ہیں، جب کہ ٹوئٹر، اسنیپ چیٹ اور دیگر سوشل و چیٹ ایپلی کیشنز پر استعمال ہونے والے ایموجیز کی تعداد اس سے کہیں زیادہ ہے۔

ایموجیز کی اہمیت و افادیت پر اسی نام سے ہولی وڈ فلم بھی بنائی جا چکی ہے، جب کہ 2014 سے ہر سال 17 جولائی کو ورلڈ ایموجی ڈے بھی منایا جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: حجابی خاتون پر ایپل کا نیا ایموجی

ورلڈ ایموجی ڈے کا آغاز 2014 میں جیریمی برج نامی بلاگر نے کیا، جنہوں نے ایموجی پیڈیا نامی ادارہ بھی بنایا۔

ایموجی پیڈیا کے مطابق ایپل، گوگل، ٹوئٹر اور فیس بک سمیت موبائل کمپنیز کی جانب سے 2 ہزار 666 اقسام کے ایموجیز دنیا بھر میں استعمال کیے جاتے ہیں۔

پہلی مرتبہ ایموجیز کا استعمال 1990 میں کیا گیا، جبکہ پہلی مرتبہ 2011 میں اسے موبائل فون میں ایپل کمپنی نے استعمال کیا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں