افغانستان میں طالبان کی جانب سے عید الفطر کے دوران جنگ بندی کی حکومتی پیش کش کی منظوری سے قبل مغربی صوبے ہرات اور شمالی صوبے قندوز میں فوجی بیس اور پولیس سینٹر پر کیے گئے حملوں کے نتیجے میں 36 اہلکار ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق طالبان نے دعویٰ کیا تھا کہ افغان فوجی بیس پر حملہ کیا گیا جس کے بعد ہرات کے گورنر کے ترجمان جیلانی فرہاد کا کہنا تھا کہ حملے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 17 اہلکار ہلاک اور دیگر زخمی ہوئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضلع زاول میں ہونے والے تصادم میں طالبان کا بھی جانی نقصان ہوا ہے تاہم انھوں نے کوئی اعداد وشمار فراہم نہیں کیے۔

زاول کے گورنر محمد سعید سروری نے حملے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ طالبان نے اسحلہ بھی ضبط کرلیا۔

طالبان نے ویٹس ایپ پیغام میں کہا کہ افغانستان کے 18 فوجیوں کو ہلاک کیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں:افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

دوسری جانب قندوز میں ایک مرکز پر طالبان کے حملے میں 19 افغان پولیس اہلکار ہلاک ہو گئے۔

قندوز کے صوبائی گورنر کے ترجمان نعمت اللہ تیموری کا کہنا تھا کہ قلعہ زل میں پولیس کے مرکز پر ہونے والے حملے میں 5 اہلکار زخمی بھی ہوئے ہیں۔

صوبائی پولیس کے ترجمان انعام الدین رحمانی نے ہلاکتوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 8 طالبان جنگجو بھی ہلاک ہوگئے ہیں۔

خیال رہے کہ طالبان کی جانب سے دونوں حملے عیدالفطر کے تین روز کے دوران افغان فورسز کے ساتھ جنگ بندی کے اعلان سے محض چند گھنٹے قبل کیے گئے تھے۔

افغان طالبان نے غیر متوقع طور پر مثبت جواب حکومت کی جانب سے ایک ہفتے سے جاری آپریشن کے دوران حیران کن طور پر جنگ بندی کے لیے کی گئی پیش کش کے جواب کے طور پر آیا ہے۔

صدر اشرف غنی نے 12 جون سے 19 جون تک جنگ بندی کا عندیہ دیتے ہوئے ٹویٹر میں اپنے پیغام میں کہا کہ ‘یہ فیصلہ 27 رمضان سے شروع ہوگا اور عید کے پانچویں روز تک جاری رہے گا۔’

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں