آج شاید ہی کوئی ایسا شخص ہوگا جو آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ارب پتی مسلمان علی بنات اور ان کی کہانی سے واقف نہ ہو۔

موذی مرض کینسر کے باعث علی بنات خود تو دنیا سے رخصت ہوگئے لیکن ایسا بڑا کام کر گئے کہ جو رہتی دنیا تک ایک مثال رہے گا۔

2015 میں کینسر کی تشخیص کے بعد اس ارب پتی شخص نے اپنی ساری دولت غریبوں اور ضرورت مندوں کے لیے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا اور کاروبار کو سمیٹ کر اپنی تمام جمع پونجی لے کر مغربی افریقہ کے ایک غریب ملک ’ٹوگو‘ پہنچ گئے۔

ٹوگو کی کُل آبادی کا تقریباً 20 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے لیکن علی بنات نے مذہب سے بالاتر ہوکر خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے والی ملک کی 50 سے زائد فیصد آبادی کی خدمت کا فیصلہ کیا اور ایک کے بعد ایک فلاحی کام کرتے چلے گئے۔

علی بنات جانتے تھے کہ کینسر میں مبتلا ہونے کے باعث ان کی زندگی کا کبھی بھی خاتمہ ہوسکتا ہے، لیکن وہ انسانیت کی خدمت کے اس منصوبے کو روکنا نہیں چاہتے تھے اس لیے انہوں نے’مسلمز اراؤنڈ دی ورلڈ‘ کے نام سے ایک منصوبہ شروع کیا۔

علی کی وفات کے بعد بھی مسلمز اراؤنڈ دی ورلڈ کے منصوبے اسی طرح جاری و ساری ہیں اور ان کا دائرہ صرف ٹوگو تک ہی محدود نہیں رہا بلکہ افریقہ بھر میں پھیلا دیا گیا ہے۔

ان منصوبوں میں غریبوں کے لیے گھروں کی تعمیر، یتیم بچوں کے لیے اسکولوں کا قیام، مساجد کی تعمیر، پانی کے لیے کنووں کی کھدائی اور دیگر شامل ہیں۔

9 جون کو اس منصوبے کے لیے فنڈز اکٹھا کرنے کے لیے آسٹریلیا کے شہر لِڈکومبے میں ایک تقریب کا بھی اہتمام کیا گیا، جس میں جمع ہونے والی رقم سے بنگلہ دیش میں غریب خاندانوں کے لیے 4 ہزار اور افریقہ میں ایک ہزار گھروں کی تعمیر کی جائے گی۔

2015 سے قبل اپنا کاروبار کرنے اور پرتعیش زندگی گزارنے والی علی بنات کو جب کینسر میں مبتلا ہونے کی خبر دی گئی تو انہوں نے غمزدہ اور مایوس ہونے کی بجائے اپنی تمام دولت غربا و مساکین کے لیے خرچ کرنے کا فیصلہ کیا۔

ڈاکٹروں نے علی کو بتایا تھا کہ وہ تقریباً 6 سے 7 ماہ تک زندہ رہ پائیں گے لیکن قدرت کو ان کے ذریعے لاکھوں بے سہاراؤں کو سہارا دینا منظور تھا، اس لیے وہ کینسر کے چوتھے اسٹیج کی تشخیص کے بعد بھی تقریباً 3 سال تک زندہ رہے اور اس تمام عرصے کے دوران فلاحی کاموں میں مصروف رہے۔

انھوں نے کینسر میں مبتلا غریب بچوں کے لیے بھی کروڑوں ڈالر عطیہ کیے۔

علی بنات اپنی بیماری کو خود کو بدلنے کے لیے اللہ کی طرف سے عنایت کردہ ایک تحفہ قرار دیتے تھے۔

ان کی وفات کے بعد ان کی ایک ویڈیو سامنے آئی جو انھوں نے اپنی موت کے بعد جاری کرنے کی ہدایت کی تھی۔

اس ویڈیو میں انھوں نے ان کے منصوبوں کے لیے مدد کرنے والے تمام افراد کا شکریہ ادا کیا اور ان منصوبوں کے جاری رہنے کی امید ظاہر کی۔

تبصرے (0) بند ہیں