کراچی پولیس نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایئرپورٹ کے علاقے میں پولیس اہلکار بن کر لوگوں سے لوٹ مار کی واردات کرنے والا گروہ پکڑ لیا ہے۔

سینیئر سپرنٹنڈنٹ پولیس انویسٹی گیشن کورنگی حیدر رضا کا کہنا تھا کہ ماڈل کالونی کی پولیس کو مددگار پولیس ہیلپ لائن 15 پر محمد نعیم کی جانب سے اطلاع ملی کے مبینہ ڈکیتوں نے انہیں لوٹا ہے۔

انہوں نے کہا اطلاع پر کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے فوری علاقے میں اسنیپ چیکنگ کا آغاز کیا اور شکایت میں بتائی گئی کرولا گاڑی کو ماڈل کالونی کی طرف آتے ہوئے دیکھا۔

یہ بھی دیکھیں: کراچی میں ڈکیتی و رہزنی کی وارداتوں میں اضافہ

ان کا کہنا تھا کہ پولیس کی جانب سے گاڑی کو روکنے کا اشارہ کیا گیا لیکن مشتبہ افراد نے گاڑی کی رفتار بڑھا کر بھاگنے کی کوشش کی جس کبعد پر پولیس نے ان کا پیچھا کیا۔

انہوں نے بتایا کہ مشتبہ افراد نے پولیس کو پیچھے آتا دیکھ کر فائرنگ شروع کردی جس پر پولیس کی جانب سے جوابی کارروائی کی گئی جس کے نتیجے میں 2 ملزمان جمال دوست محمد اور عامر یونس عرف طوفان کو زخمی حالت میں گرفتار کرلیا گیا جبکہ تیسرا ملزم انعام زبیر کو بھی گاڑی سے گرفتار کیا گیا۔

ایس ایس پی حیدر رضا کا کہنا تھا کہ گاڑی میں موجود مزید 2 ملزمان علاقے میں اندھیرے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے۔

پولیس نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملزمان سے ایک ریپیٹر بندوق، ایک پستول اور پولیس کے نشان والی کمانڈو کیپس بر آمد کیں جبکہ ان کے پاس سے شکایت گزار سے لوٹے ہوئے کیش کے علاوہ جعلی واکی ٹاکیز بھی بر آمد کی گئیں۔

زخمی ملزمان کو جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر منتقل کردیا گیا۔

مزید دیکھیں: کراچی میں اناڑی ڈاکو کی مضحکہ خیز بینک ڈکیتی

سینیئر حکام کا کہنا تھا کہ ملزمان ’ایرانینز‘ گینگ کے رکن ہیں جو پولیس اہلکار بن کر ایئرپورٹ کے قریب گاڑیوں کو لوٹنے کی واردارت میں ملوث تھے۔

ایس ایس پی رضا کا کہنا تھا کہ ایرانینز کا یہ گینگ ایئرپورٹ کے قریب ماڈل کالونی اور کھوکھراپار میں جرائم کی وارداتوں میں سرگرم تھے تاہم گزشتہ دنوں ان کے چند اراکین کی گرفتاری کے بعد یہ غیر فعال ہوگئے تھے۔

انہوں نے بتایا کہ کھوکھراپار میں ایک کرائے کے گھر میں مقیم یہ گینگ گزشتہ 5 ماہ قبل دوبارہ سے وارداتوں میں سرگرم ہوگیا تھا۔

افسر کا کہنا تھا کہ ملزمان ایک پیشہ ور گینگ کے رکن ہیں۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ پولیس اس گینگ کے اراکین کو گرفتار کرنے کے لیے گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے کوششیں کر رہی تھی۔

تبصرے (0) بند ہیں