امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جی 7 اجلاس کے بعد سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر بیان دیتے ہوئے کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹس ٹروڈو کو ’بے ایمان اور کمزور‘ قرار دے دیا۔

واضح رہے کہ کینیڈا میں ہونے والے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گروپ آف سیون (جی-7) قیادت کو واضح کیا تھا کہ وہ اس تجارتی سرگرمی کو ختم کرنا چاہتے ہیں جس کی وجہ سے امریکی کمپنیوں اور ملازمین کو دیگر ممالک سے نکالے جانے کا خطرہ ہے۔

ایک پریس کانفرنس کے دوران امریکی صدر کا کہنا تھا کہ امریکا اس سے دہائیوں سے فائدہ اٹھارہا ہے، ان کا مزید کہنا تھا کہ انہوں نے جی 7 ممالک کو یہ تجویز پیش کی کہ تجارت میں مشکلات پیدا کرنے والے ٹیرف اور سبسڈیز کو ختم کیا جائے۔

انہوں نے کہا کہ اگر جی 7 ممالک کے درمیان تجارت پر ٹیرف نہیں ہوگا تو کوئی رکاوٹ نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی سبسڈی ہوگی، میں نے یہی تجویز پیش کی، اور میرا خیال ہے کہ لوگ اس تجویز پر غور کریں گے۔

مزید پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ کا جی7 اجلاس کے بعد ’غیر منصفانہ‘ تجارت ختم کرنے کا مطالبہ

ڈونلڈ ٹرمپ نے اس بات کی تردید کی کہ جی 7 کا اجلاس متنازع نہیں تھا۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے آج اپنے ٹوئٹر اکاؤنٹ پر پیغام دیتے ہوئے کہا کہ ’جسٹن کے نیوز کانفرنس کے دوران جھوٹے بیان اور کینیڈا کی جانب سے امریکی کسان، کام کرنے والے اور کمپنیوں سے زیادہ پیسے وصول کرنے پر میں نے امریکی نمائندوں کو ہمارے امریکی مارکیٹ میں آٹو موبائلز کی قیمتوں کو دوبارہ دیکھنے تک اس بیان کی تشہیر نہ کرنے کا حکم دیا ہے‘۔

ایک اور ٹوئٹ میں ان کا کہنا تھا کہ ’کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو نے ہمارے جی 7 اجلاس کے دوران بہت نرم مزاج اور نیک رویہ اختیار کیا تاکہ ہمارے جانے کے بعد نیوز کانفرنس کر سکیں جس میں انہوں نے کہا امریکی ٹیرف تضحیک آمیز ہے اور ہمیں مزید نہیں دھکیلا جائے گا، یہ انتہائی بے ایمان اور کمزور ہے، ہمارے ٹیرف ان کے ڈیری کے 270 فیصد ٹیرف کا جواب تھا‘۔

تضحیک آمیز

قبل ازیں جسٹس ٹروڈو نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ڈونلڈ ٹرمپ کا امریکا کے اسٹیل اور ایلمونیم کی در آمدات پر امریکی ٹیرف کی وضاحت کے لیے قومی سلامتی کو درمیان میں لانا کینیڈا کے سابق فوجیوں جنہوں نے عالمی جنگ کے درمیان امریکا کا ساتھ دیا تھا کے لیے انتہائی تضحیک آمیز تھا‘۔

ان کا کہنا تھا کہ کینیڈا کی عوام انتہائی نرم مزاج ہے تاہم ہمیں دھکیلا نہیں جاسکتا۔

بعد ازاں فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ٹویٹ پر ٹروڈو کے دفتر نے جواب جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہماری توجہ جی 7 سے حاصل ہونے والی چیزوں پر ہے اور وزیر اعظم نے ایسا کچھ نہیں کہا جو انہوں نے اس سے قبل عوامی سطح پر یا صدر سے نجی گفتگو میں نہ کہا ہو‘۔

خیال رہے کہ جی 7 کے ایک حکام کی جانب سے یہ بات سامنے آئی تھی کہ 8 جون کو امریکی صدر کی جی 7 میں اپنے دیگر ہم منصب کے ساتھ ٹیرف کے معاملے پر تلخ کلامی ہوئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: چین کا جوابی اقدام: امریکی مصنوعات کی درآمد پر محصولات عائد

حکام کی جانب سے بتایا گیا کہ امریکی صڈر ڈونلڈ ٹرمپ کی یورپی یونین اور کینیڈا کے حکام کے ساتھ امریکی تجارت پر اپنے تحفظات کے حوالے سے جملوں کا غیرمعمولی تبادلہ ہوا تھا۔

فرانسیسی صدارتی دفتر کے حکام کی جانب سے کہا گیا کہ امریکی صدر اور جی 7 حکام کے درمیان الزامات کا سلسلہ شروع ہوگیا، جبکہ یہ رپورٹس بھی منظر عام پر آئیں کہ امریکا کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کیا گیا، تجارتی نظام بھی امریکا، اسکی معیشت، امریکی مزدوروں اور متوسط طبقے کے لیے بہتر نہیں ہے۔

حکام نے بتایا کہ فرانسیسی صدر نے دھیمے لیکن واضح انداز میں یورپی یونین کا موقف پیش کیا جبکہ اس دوران جاپانی صدر بھی وقفے وقفے سے بات کرتے رہے۔

تبصرے (1) بند ہیں

Sara Jun 11, 2018 09:49am
Canada pm is best