’’اٹھ جاؤ لوگو، سحری کھا کر روزہ رکھ لو‘‘

11 جون 2018

پاکستان کے مختلف شہروں میں روزوں کے دوران سحری کے وقت ڈھول بجا کر اٹھانا تقریباً ایک دہائی قبل تک خاصا مقبول تھا لیکن اب یہ ثقافتی روایت بتدریج معدوم ہوتی جا رہی ہے۔

پاکستانی شہروں اور قصبوں میں رمضان کی سحریوں میں ڈھول بجا کر لوگوں کو اٹھانے والے اسے مذہبی عمل سمجھنے کے ساتھ ساتھ معاشی آسودگی کا ذریعہ بھی خیال کیا کرتے تھے۔

ایسے افراد میں زیادہ تر کا تعلق محلوں میں شادی بیاہ کے موقع پر ڈھول بجانے والوں سے ہوا کرتا تھا، اب روایتی موسیقی دم توڑتی جا رہی ہے اور یہ لوگ بھی کامیاب ہوتے جا رہے ہیں۔

پاکستان کے سماجی ماہرین کا خیال ہے کہ اسمارٹ فون جنریشن ایسی قدیمی روایات کے اتنے گرویدہ نہیں رہے اور نصف شب کو بستر میں دراز ہوتے وقت وہ ڈھول کی تھاپ کو نیند میں خلل بھی محسوس کرتے ہیں۔

ایسے ہی ڈھولچیوں میں راولپنڈی کا لال حسین بھی ہے، وہ ہر رمضان کے مہینے میں آدھی رات کے بعد ایک بجے اپنے ڈھول پر لوگوں کو اٹھانے کا سلسلہ شروع کیا کرتا تھا — فوٹو:اے ایف پی
ایسے ہی ڈھولچیوں میں راولپنڈی کا لال حسین بھی ہے، وہ ہر رمضان کے مہینے میں آدھی رات کے بعد ایک بجے اپنے ڈھول پر لوگوں کو اٹھانے کا سلسلہ شروع کیا کرتا تھا — فوٹو:اے ایف پی
وہ گزشتہ 35 برسوں سے یہ فعل ایک نیکی سمجھ کر کرتا رہا، خالی اور ویران گلیوں میں کئی کلومیٹر وہ اپنے ڈھول کو بجاتے ہوئے لوگوں کی توجہ روزہ رکھنے کی جانب مبذول کرایا کرتا تھا — فوٹو:اے ایف پی
وہ گزشتہ 35 برسوں سے یہ فعل ایک نیکی سمجھ کر کرتا رہا، خالی اور ویران گلیوں میں کئی کلومیٹر وہ اپنے ڈھول کو بجاتے ہوئے لوگوں کی توجہ روزہ رکھنے کی جانب مبذول کرایا کرتا تھا — فوٹو:اے ایف پی
سحری کے وقت جب یہ گلی محلوں سے گزرا کرتے تھے تو خواتین اور بچے خاص طور پر انہیں دیکھنے کے لیے کھڑکیوں اور دروازوں پر کھڑے ہو جاتے تھے — فوٹو: اے ایف پی
سحری کے وقت جب یہ گلی محلوں سے گزرا کرتے تھے تو خواتین اور بچے خاص طور پر انہیں دیکھنے کے لیے کھڑکیوں اور دروازوں پر کھڑے ہو جاتے تھے — فوٹو: اے ایف پی
یہ ڈھولچی رمضان کے بعد عید کے موقع پر اپنے علاقے کے گھروں پر جا کر مالی مدد کے طور پر عیدی کی صورت میں رقوم وصول کیا کرتے تھے — فوٹو:اے پی
یہ ڈھولچی رمضان کے بعد عید کے موقع پر اپنے علاقے کے گھروں پر جا کر مالی مدد کے طور پر عیدی کی صورت میں رقوم وصول کیا کرتے تھے — فوٹو:اے پی
حالیہ کچھ عرصے سے سحری کے وقت لوگوں کو روزے کے لیے اٹھانے والے صدیوں پرانی روایت کے حامل ایسے ڈھولچیوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی ہے — فوٹو: اے پی
حالیہ کچھ عرصے سے سحری کے وقت لوگوں کو روزے کے لیے اٹھانے والے صدیوں پرانی روایت کے حامل ایسے ڈھولچیوں کی تعداد میں واضح کمی دیکھی گئی ہے — فوٹو: اے پی
یہ امر اہم ہے کہ سب ہی ڈھولچی سحری کے وقت ڈھول پر بھنگڑے کی تھاپ کا استعمال کیا کرتے تھے — فوٹو:اے ایف پی
یہ امر اہم ہے کہ سب ہی ڈھولچی سحری کے وقت ڈھول پر بھنگڑے کی تھاپ کا استعمال کیا کرتے تھے — فوٹو:اے ایف پی
راولپنڈی شہر کے لال حسین کا بھی خیال ہے کہ ہر سال سحری میں ڈھولچی کم ہو رہے ہیں کیونکہ اُن کی پذیرائی کا سلسلہ بھی ختم ہوتا جا رہا ہے — فوٹو:اے ایف پی
راولپنڈی شہر کے لال حسین کا بھی خیال ہے کہ ہر سال سحری میں ڈھولچی کم ہو رہے ہیں کیونکہ اُن کی پذیرائی کا سلسلہ بھی ختم ہوتا جا رہا ہے — فوٹو:اے ایف پی