کراچی: قومی احتساب بیورو ( نیب) نے اراضی اسکینڈل میں سابق سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن سندھ غلام مصطفیٰ پُھل کو گرفتار کرلیا۔

خیال رہے سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کی جانب سے درخواست ضمانت مسترد ہونے کے بعد نیب کراچی نے غلام مصطفیٰ پُھل کو گرفتار کیا۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے غلام مصطفیٰ پُھل کے ساتھ ساتھ 2 ملزمان ابوبکر داؤد اور عبدالعزیز داؤد کی ضمانت بھی مسترد کی گئی تھی، تاہم 31 مئی 2018 کو سابق سیکریٹری لیںڈ یوٹیلائزیشن سندھ ہائیکورٹ سے فرار ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: اراضی اسکینڈل کیس: نیب نے کراچی واٹر بورڈ کے سابق ڈائریکٹر کو گرفتار کرلیا

واضح رہے کہ ملزم غلام مصطفیٰ پُھل احتساب عدالت کراچی میں زیر سماعت ریفرنس میں مطلوب تھے اور ان پر کراچی کے علاقے کورنگی میں ایک دیہ پھیہائی میں 70 ایکڑز صنعتی زمین کی رہائشی/تجارتی مقاصد کے لیے غیر قانونی منتقلی کا الزام تھا۔

غلام مصطفیٰ پُھل پر الزام ہے کہ انہوں نے 2011 میں بطور سیکریٹری لینڈ یوٹیلائزیشن نے اس زمین کی منتقلی کی منظوری دی جو ایک سوالیہ نشان ہے اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ریلوے اراضی اسکینڈل: ‘سابق چیف’ کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا مطالبہ

خیال رہے کہ نیب کی جانب سے گرفتار کیے گئے سابق سیکریٹری غلام مصطفیٰ پُھل کو جوڈیشل ریمانڈ کے لیے احتساب عدالت میں پیش کیے جانے کا امکان بھی ہے۔

یاد رہے کہ اس سے قبل نیب نے کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ (کے ڈبلیو ایس بی) کے سابق منیجنگ ڈائریکٹر (ایم ڈی) کو بھی غیر قانونی طور پر زمین الاٹ کرکے قومی خزانے کو اروبوں روپے کا نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار کیا تھا۔

تبصرے (2) بند ہیں

KHAN Jun 12, 2018 05:36pm
یہ زمین اب کس کے پاس ہے؟
KHAN Jun 12, 2018 05:38pm
زمین جس کے نام پر الاٹ کی گئی اس کے خلاف بھی کارروائی ہونی چاہیے۔ جیسے ریلوے کی زمین کو پام کلب کے نام پر الاٹ کرایا گیا اور اس کی تحقیقات جاری ہے، اس میں بھی الاٹ کرانے والے کے خلاف کارروائی کی جائے۔