دبئی: واشنگٹن سے جاری ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مبینہ طور پر امریکا کی جانب سے حال ہی میں پابندی کا سامنا کرنے والے دہشتگردوں کے مالی سہولت کار، جنگ سے فائدہ اٹھانے والے اور منشیات اسمگلرز اپنے اثاثوں کے لیے دبئی کی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ کو جنت کی طرح استعمال کرتے ہیں۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق واشنگٹن سے تعلق رکنے والے مرکز برائے جدید دفاعی مطالعے کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ میں اس بات کا الزام لگایا گیا ہے کہ دبئی جرائم پیشہ افراد کے اثاثوں کیلئے جنت ہے۔

امریکی ادارے کی جانب سے جاری کردہ یہ رپورٹ سٹی اسٹیٹ سے لیک ہونے والے جائیداد کے اعداد و شمار پر انحصار کرتی ہے اور دبئی کی ریئل اسٹیٹ کی تیزی کے بارے میں گردش کرنے والی افواہوں کو تقویت دیتی ہے۔

مزید پڑھیں: دبئی ریئل اسٹیٹ میں پاکستانیوں کی 8 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری

اس کے علاوہ رپورٹ میں متحدہ عرب امارات میں اپارٹمنٹ اور ولاز میں 10 کروڑ ڈالر کی مشکوک خریداری کی بھی نشاندہی کی گئی ہے۔

تاہم اس حوالے سے دبئی کے سرکاری میڈیا دفتر کی جانب سے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا گیا ہے۔

اسی حوالے سے سی 4 اے ڈی ایس کے مخفف کے نام سے جانے جانے والے مرکز کی جانب سے کہا گیا کہ ’ دبئی ایک اعلیٰ درجے کی عیش و آرام والی ریئل اسٹیٹ مارکیٹ اور سب سے بڑھ کر خفیہ اور نام ظاہر نہ کرنے والا لیکس ریگولیٹری ماحول فراہم کرتا ہے’، جبکہ اس بارے میں امریکا کی جانب سے پہلے ہی خبردار کیا جاچکا ہے کہ دبئی کا اقتصادی فری زونز اور سونے اور ہیرے میں تجارت خطرے کا باعث بن سکتے ہیں۔

سینٹر کی جانب سے رپورٹ میں کہا گیا کہ ’ چھوٹ دینے والے اس ماحول کے عالمی سیکیورٹی اثرات ہیں جو دبئی کی ریت سے کافی دور ہیں’۔

رپورٹ میں اس بات پر سوال اٹھایا گیا کہ ایک طرف ان جائیدادوں میں مصنوعی طور پر بنائے گئے جزیرے پام جمیرہ میں لاکھوں ڈالر کے ولاز اور دنیا کی بلند ترین عمارت برج خلیفہ میں اپارٹمںٹس شامل ہیں تو دوسری طرف دیگر لوگ یو اے ای کے سب سے بڑے شہر دبئی میں سستے ترین علاقے میں ایک بیڈ روم کے اپارٹمنٹ میں رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: دبئی: رئیل اسٹیٹ کی قیمت میں کمی سے اسٹاک مارکیٹ پر منفی اثرات

اس کے علاوہ رپورٹ میں اس بات کی بھی نشاندہی کی گئی کہ منشیات اسمگلرز اور القاعدہ جیسے عسکریت پسند گروہوں کو اپنے کرنسی ایکسینج ہاؤس سے رقوم فراہم کرنے والے مبینہ طورپر پاکستانی الطاف خانانی منی لانڈرنگ ادارے سے منسلک چند افراد اب بھی دبئی ریئل اسٹیٹ میں 2 کروڑ 10 لاکھ ڈالر رکھے ہوئے ہیں۔

رپورٹ میں میکسکو کے شہری حسین ایڈیارڈو فگوروا گومز کی دبئی میں جائیداد کی نشاندہی گی گئی اور بتایا گیا کہ ان پر الزام ہے کہ وہ امریکا میں میتھامپھیٹامائن منشیات کے لیے ضروری کیمیکل کو بڑی تعداد میں درآمد کرتے ہیں۔

اسی طرح رپورٹ میں ایرانی میزائل پروگرام پر کام کرنے پر پہلے پابندیوں کا سامنا کرنے والے 2 ایرانیوں کی جائیداد کا ذکربھی کیا گیا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں