لندن: ایران نے شمالی کوریا کے سپریم لیڈر کم جونگ اُن کو خبردار کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہ کریں وہ چند گھنٹوں میں ہی جوہری عدم پھیلاؤ کا سمجھوتہ منسوخ کرسکتے ہیں۔

واضح رہے کہ ایران نے یہ بیان اپنے تجربے کے تناظر میں دیا جو اسے گزشتہ ماہ امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جوہری معاہدے کی دستبرداری کی صورت میں ہوا۔

ایرانی خبر رساں ادارے آئی آر این اے کے مطابق ایرانی حکومت کے ترجمان محمد باقر نوبخت حقیقی کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کے شمالی کوریا کے سربراہ کس قسم کے شخص سے مذاکرات کررہے ہیں، جن کے بارے میں یہ بھی واضح نہیں کہ وہ گھر پہنچنے سے پہلے ہی کہیں معاہدہ ختم ہونے کا اعلان نہ کردیں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا اور شمالی کوریا کے سربراہان کی تاریخی ملاقات

ایرانی ترجمان نے امریکی صدر کی ساکھ پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ ‘یہ شخص امریکی عوام کی ترجمانی نہیں کرتا، آئندہ انتخابات میں عوام یقیناً ٹرمپ سے پیچھا چھڑا لیں گے’۔

خیال رہے کہ امریکا کو 2015 کے جوہری معاہدے سے دستبردار کرنے کے فیصلے کے بعد گروپ آف سیون کے اجلاس میں رہنماؤں کی جانب سے بھی ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا جس میں ٹرمپ سے لاتعلقی اختیار کرلی گئی تھی۔

واضح رہے کہ مذکورہ اعلامیہ شمالی کوریا کے سربراہ سے ملاقات کے لیے ٹرمپ کے اجلاس سے جانے کے بعد سامنے آیا۔

دوسری جانب ٹرمپ کی جانب سے تہران کے ساتھ نئے سرے سے جوہری معاہدہ کرنے کا عندیہ دیا گیا ہے، جبکہ اس سے پہلے ہونے والے معاہدے کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ باراک اوبامہ جوہری معاہدے میں ایرانی بیلسٹک میزائل کے حوالے سے سمجھوتہ کرنے میں ناکام ہوگئے تھے۔

مزید پڑھیں: شمالی کوریا و امریکا: اختلافات سے ملاقات تک

سب سے بڑھ کر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان اختیارات کا حوالہ دیا جس کے تحت بین الاقوامی انسپکٹرز ایران میں مشتبہ ایرانی جوہری سائٹ کا دورہ کر سکتے ہیں، اس کے علاوہ ان شرائط کا بھی تذکرہ کیا جن کے تحت جوہری پروگرام پر پابندیاں 10 سال بعد ختم ہونے لگیں گی۔

اس کے علاوہ امریکی صدر کی جانب سے اس بات پر زور دیا گیا کہ شمالی کوریا کے ساتھ ہونے والے معاہدے میں جوہری ہتھیار تلف کرنے اور جوہری پروگرام دوبارہ نہ شروع کرنے کی ضمانت موجود ہو۔

اس حوالے سے ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان نے شمالی کوریا کے سربراہ کو مشورہ دیا کہ وہ امریکا کے ساتھ ہونے والے مذاکرات کی کڑی نگرانی کرتے رہیں۔


یہ خبر 13 جون 2018 کو ڈٓان اخبار میں شائع ہوئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں