سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے یمنی ساحلی شہر حدیدہ پر حوثی باغیوں کے خلاف تین سال سے جاری جنگ کا سب سے بڑا حملہ کردیا۔

عرب ٹیلی ویژن الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق حدیدہ میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری کی گئی جبکہ ان کے خلاف یمن کی زمینی فوج نے بھی حصہ لیا۔

یمن کی جلا وطن حکومت کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا کہ حکومت نے ساحلی شہر حدیدہ سے حوثی عسکریت پسندوں کو ختم کرنے کے لیے پُر امن اور سیاسی اقدامات اٹھائے۔

مزید پڑھیں: یمن: اتحادی فوج کی فضائی کارروائی، حوثی رہنما سمیت 26 ہلاک

بیان میں کہا گیا کہ حدیدہ کی حوثی باغیوں کے چنگل سے آزادی یمن میں ان حوثی باغیوں کے خلاف جاری جنگ میں ایک اہم پیش رفت ہے، جنہوں نے بین الاقوامی ایجنڈے کے تحت یمن کو ہائی جیک کیا تھا۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ حدیدہ کی بندرگاہ کی آزادی سے حوثی باغیوں کے زوال کا وقت شروع ہوگیا، اور اب باب المندب اسٹریٹ میں جہاز رانی کو محفوظ بنایا جائے گا۔

حکومتی بیان میں مزید کہا گیا کہ بندرگاہ حکومتی تحویل میں آنے سے ایران کے ہاتھ کٹ جائیں گے، جس نے یمن کو ہتھیاروں کے دلدل میں ڈال دیا جس کی وجہ سے قیمتی یمنی خون ضائع ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: اتحادی افواج کی کارروائی، 51 حوثی باغی ہلاک

الجزیرہ کے مطابق اقوامِ متحدہ نے یمن میں مزید انسانی بحران سے بچنے کے لیے حکومت اور حوثی باغیوں کے درمیان معاہدے کی کوششیں کیں اور خبردار کیا تھا کہ اگر یہ حملہ ہوا تو یمن میں خوراک، صحت اور فیول کا بحران پیدا ہوسکتا ہے۔

اقوامِ متحدہ کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ سعودی عرب کی اتحادی اور یمنی حکومتی فورسز کی جانب سے حدیدہ پر حملے سے تقریباً 2 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہوسکتے ہیں، اور کی وجہ سے بد ترین انسانی المیہ پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں