’ریمبو‘ کے خلاف خاتون کو جنسی ہراساں کرنے کی تفتیش

سلویسٹر اسٹالون نے فلم ’ریمبو‘ سے شہرت حاصل کی—فائل فوٹو: ہولی وڈ رپورٹر
سلویسٹر اسٹالون نے فلم ’ریمبو‘ سے شہرت حاصل کی—فائل فوٹو: ہولی وڈ رپورٹر

معروف ایکشن فلم سیریز ’ریمبو‘ سے شہرت حاصل کرنے والے ہولی وڈ اداکار سلویسٹر اسٹالون کے خلاف امریکی حکام نے خاتون کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کی تحقیقات کا آغاز کردیا۔

72 سالہ سلویسٹر اسٹالون پر گزشتہ برس نومبر میں ایک خاتون نے لاس اینجلس پولیس میں ایک رپورٹ درج کروائی تھی، جس میں انہوں نے اداکار پر جنسی طور پر ہراساں کرنے کا الزام عائد کیا تھا۔

نامعلوم خاتون نے پولیس میں درج کرائی گئی رپورٹ میں دعویٰ کیا تھا کہ سلویسٹر اسٹالون نے اپنے سیکیورٹی گارڈ کے ساتھ مل کر انہیں جسمانی تعلقات استوار کرنے کے لیے ڈرایا دھمکایا۔

خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ جس وقت اداکار نے انہیں جسمانی تعلقات کے لیے ڈرایا دھمکایا، اس وقت ان کی عمر محض 16 سال تھی، جب کہ سلویسٹر اسٹالون اس وقت 40 برس کے تھے۔

خاتون نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ سلویسٹر اسٹالون نے انہیں ’ریپ‘ کرنے کے بعد اپنے سیکیورٹی گارڈ کو بھی ان کے ساتھ ایسا ہی کرنے پر اکسایا۔

سلویسٹر اسٹالون نے الزامات سامنے آنے کے بعد نومبر 2017 میں تمام الزامات کو جھوٹا قرار دیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: ’ریمبو‘ نے لڑکی کو ہراساں کرنے کے الزامات مسترد کردیے

اداکار کے ترجمان نے بتایا تھا کہ پولیس میں رپورٹ درج ہونے کے باوجود تاحال پولیس نے سلویسٹر اسٹالون سے رابطہ نہیں کیا اور نہ ہی اداکار اس خبر کی اشاعت سے قبل اس معاملے سے باخبر تھے۔

تاہم اب اطلاعات ہیں کہ ریاست کیلیفورنیا کے شہر لاس اینجلس کے ضلع اٹارنی کے دفتر نے اداکار کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا۔

امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ ڈسٹرکٹ اٹارنی کے دفتر کے ترجمان نے اس بات کی تصدیق کی کہ 72 سالہ سلویسٹر اسٹالون کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا گیا۔

تاہم ترجمان نے اس حوالے سے مزید تفصیلات بتانے سے گریز کیا۔

ترجمان نے یہ بھی بتایا کہ اسی کیس کو سانتا مونیکا پولیس نے ختم کردیا ہے، جہاں نومبر 2017 میں اس معاملے پر پہلی بار رپورٹ درج کی گئی تھی۔

مزید پڑھیں: مورگن فری مین پر 8 خواتین کا ہراساں کرنے کا الزام

دوسری جانب سلویسٹر اسٹالون کے وکیل مارٹن سنگر کا کہنا تھا کہ ان کے مؤکل کی جانب سے الزامات کو مسترد کرنے کے باجود ان کے خلاف تحقیقات شروع کرنے کے عمل سے عوام میں یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ سلویسٹر اسٹالون نے کچھ غلط کیا۔

اداکار کے وکیل نے دعویٰ کیا کہ جس خاتون نے ان کے مؤکل کے خلاف الزمات عائد کیے، ان کے اور سلویسٹر اسٹالون کے درمیان 1980 میں باہمی رضامندی سے تعلقات استوار ہوئے۔

خیال رہے کہ اس سے قبل بھی متعدد ہولی وڈ پروڈیوسرز، فلم سازوں اور اداکاروں پر ساتھی اداکاراؤں و دیگر خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کے الزامات لگ چکے ہیں۔

ہولی وڈ میں اداکاراؤں و خواتین کو جنسی طور پر ہراساں کرنے کا سب سے بڑا اسکینڈل اکتوبر 2017 میں سامنے آیا تھا، جس میں پروڈیوسر ہاروی وائنسٹن پر کم سے کم 100 خواتین نے الزامات عائد کیے تھے۔

ہاروی وائنسٹن کے خلاف بھی اسکینڈل سامنے آنے کے بعد تحقیقات کا آغاز کیا گیا تھا، جب کہ مئی 2018 میں ان پر جنسی جرائم کے تحت فرد جرم بھی عائد کی جا چکی ہے اور ان کا کیس لاس اینجلس کی گرینڈ جیوری کے ہاں زیر سماعت ہے۔

ہاروی وائنسٹن اسکینڈل کے بعد دیگر اداکاروں، پروڈیوسرز اور فلم سازوں کے خلاف بھی الزامات کے واقعات سامنے آ رہے ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں