اسلام آباد: پاکستان کو پانی اور بجلی کے جدید انفرااسٹرکچر کی تعمیر میں مدد کرنے اور فراہمی میں رکاوٹیں دور کرنے کے لیے عالمی بینک 68 کروڑ 80 لاکھ ڈالر کے منصوبوں میں سے 56 کروڑ 50 لاکھ ڈالر دینے پر راضی ہوگیا۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اس قرضے کے حوالے سے ہونے والے معاہدوں میں پاکستانی حکومت کی طرف سے سیکریٹری محکمہ اقتصادی امور سید غضنفر عباس جیلانی جبکہ نیشنل ٹرانسمیشن ڈسپیچ کمپنی ( این ٹی ڈی سی ) اور حکومت سندھ کے نمائندوں نے بھی دستخط کیے جبکہ اس موقع پر عالمی بینک کی طرف سے کنٹری ڈائریکٹر پاچھاموتھو الانگوون بھی موجود تھے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا ورلڈ بینک سے پاک، بھارت آبی تنازع حل کرنے کا مطالبہ

ان معاہدوں کے مطابق عالمی بینک این ٹی ڈی سی کے لیے 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر اور سندھ حکومت کے لیے 14 کروڑ ڈالر سمیت کل 56 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا۔

عالمی بینک کی جانب سے جدید قومی ٹرانسمیشن ( فیز 1) منصوبے کے لیے فراہم کردہ 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر کو قومی ٹرانسمیشن نظام کے مختلف حصوں کی صلاحیت کو بڑھانے اور این ٹی ڈی سی کے کاروباری عمل کو جدید بنانے کے لیے ڈیزائن کیا گیا ہے۔

یہ منصوبہ بہتر انتظام اور آپریشن کے لیے اعلیٰ سطح کا ٹرانسمیشن نظام، معلومات اینڈ مواصلاتی ٹیکنالوجی ( آئی سی ٹی )، تکنیکی مدد ( ٹی اے ) میں سرمایہ کاری میں مدد دے گا۔

اس منصوبے پر کل لاگت 53 کروڑ63 لاکھ ڈالر سے زائد آئے گی، جس میں عالمی بینک 42 کروڑ 50 لاکھ ڈالر فراہم کرے گا جبکہ 11 کروڑ 13 لاکھ سے زائد ڈالر این ٹی ڈی سی کو ادا کرنے ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی کشیدگی میں پاک بھارت آبی مسائل پر مذاکرات کا آغاز

اس کے علاوہ سندھ بیراجز امپروومنٹ پروجیکٹ کا مقصد گدو بیراج کے لیے حفاظتی اقدامات کو بڑھانا اور بیراج کا نظام چلانے والے محکمہ آبپاشی سندھ کی صلاحیت کو مضبوط کرنا ہے۔

عالمی بینک کی فنڈنگ سے اس منصوبے سے سکھر بیراج کی بحالی اور جدت میں مدد ملے گی، اس کے علاوہ یہ دریائے سندھ پر بنے گدو، سکھر اور کوٹری بیراج کے آپریشن اور دیکھ بھال میں بہتری کے لیے مدد فراہم کرے گا۔

اس منصوبے پر کل لاگت 15 کروڑ 22 لاکھ ڈالر آئے گی، جس میں 14 کروڑ عالمی بینک فراہم کرے گا جبکہ اضافی 12 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کا فنڈ سندھ حکومت ادا کرے گی۔

تبصرے (0) بند ہیں