اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ یمن کے ساحلی شہر حدیدہ میں جاری شدید لڑائی کے باعث 5 ہزار خاندان ملک کے دیگر حصوں میں نقل مکانی پر مجبور ہوئے۔

پریس ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے حوالے سے کام کرنے والے ذیلی ادارے کے جاری بیان کے مطابق یکم جون سے اب تک حدیدہ سے نقل مکانی کرنے والوں کی تعداد 4 ہزار 4 سو 58 ہوگئی۔

خیال رہے کہ 13 جون سے حدیدہ پر قبضہ حاصل کرنے کے لیے سعودی عرب کی سربراہی میں قائم عرب اتحادی فورسز اور شہر پر قابض حوثی قبائل کے درمیان لڑائی میں شدت آگئی۔

مزید پڑھیں: عرب امارات کے 4 فوجی یمن میں ہلاک

واضح رہے کہ اس سے قبل اقوام متحدہ نے خبردار کیا تھا کہ اس لڑائی سے لاکھوں زندگیوں کو قحط کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جبکہ عرب فورسز کی جانب سے اس عمل کو ایران سے منسلک حوثی قبائل کے خلاف ایک کارروائی کے طور پر دیکھا جارہا ہے۔

ادھر حوثیوں کی حمایت یافتہ نیوز ایجنسی صبا نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ کچھ روز کے دوران اتحادی فورسز کے جنگی جہازوں کی جانب سے حدیدہ کو حاصل کرنے کے لیے 5 فضائی حملے کیے جاچکے ہیں۔

اس سے قبل عرب ریاستوں کی اتحادی فورسز نے یمن کے مرکزی ساحلی شہر میں ایئرپورٹ کے داخلی راستے بند کردیے تھے۔

محفوظ راستوں کی فراہمی کا اعلان

دوسری جانب عرب نیوز کی رپورٹ کے مطابق یمن کی سرکاری افواج نے حدیدہ کے رہائشیوں کو شہر سے نکلنے کے لیے محفوظ راستوں کو کھولنے کا اعلان کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: یمن: عرب فورسز کی کارروائی، مرکزی ساحلی شہر میں ایئرپورٹ کے داخلی راستے بند

اس کے علاوہ فوج نے اعلان کیا کہ وہ مسلح حوثی قبائل کے ان اہلکاروں کو بھی محفوظ راستے سے جانے کی اجازت دیں گے جو ہتھیار ڈال دیں گے۔

14 جون 2018 کو اقوام متحدہ میں متحدہ عرب امارات (یو اے ای) کے سفیر کا کہنا تھا کہ ان کے 4 فوجی، جو یمن میں ہلاک ہوئے، وہ ساحلی شہر حديدہ کا قبضہ واپس لینے کی مہم پر تھے۔

یاد رہے کہ عرب ریاستوں کے اتحادی، حوثی قبائل کو شکست دینے کے لیے 3 سال سے جنگ میں مصروف ہیں جبکہ اس میں انہیں بہت ہی کم کامیابی حاصل ہوئی ہے۔

حوثیوں کے پاس یمن کے دارالحکومت صنعا، حدیدہ کی مرکزی بندرگاہ اور بہت سے گنجان آباد علاقوں کا کنٹرول ہے، تاہم حدیدہ پر حملہ اس طرح کے دفاعی شہر پر قبضے کے لیے اتحادیوں کی پہلی کوشش ہے۔

مزید پڑھیں: یمن: سعودی اتحاد کی بمباری میں درجنوں ’حوثی باغی‘ ہلاک

اقوام متحدہ کا اپنی ایک رپورٹ میں کہنا تھا کہ یمن میں 3 سال سے جاری لڑائی میں 84 لاکھ شہری غذائی قلت کا شکار ہیں اور بیشتر شہریوں کے لیے حدیدہ کی بندرگاہ ہی غذا کی فراہمی کا واحد ذریعہ ہے۔

واضح رہے کہ عرب ریاستوں کے سعودی اتحاد نے حوثیوں کی حکمرانی کو ختم کرنے کے لیے دنیا کے سب سے بڑے انسانی بحران کے خدشے کے باوجود یمن کے ساحلی شہر پر حملوں کا آغاز کررکھا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں