اسلام آباد: ڈرگ ریگولیٹری اتھارٹی (ڈریپ) نے فارمیسی اور میڈیکل اسٹورز پر ہی ادویات کے معیار کو جانچنے کے لیے نئی ٹیکنالوجی متعارف کرانے کا فیصلہ کرلیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ وفاقی اور صوبائی حکام کو ‘منی لیبارٹری ڈیوز’ کے طریقہ استعمال سے متعلق آگاہی سیشن دیئے جارہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: ڈریپ کی ہدایت پر کھانسی کے سیرپ کو مارکیٹ سے واپس منگوالیا گیا

ڈریپ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر عاصم رؤف نے ڈان کو بتایا کہ متعلقہ حکام منی لیبارٹری ڈیوز کے ذریعے ادویات کی فوری جانچ پڑتال کرکے فیصلہ کر سکیں گے کہ ادویات میں خرابی کے پیچھے انسانی غلطی کارفرما رہی یا قصداً اس کے اجزاء کو کم رکھا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ متعدد مریضوں کی جانب سے شکایات کی گئی ہیں کہ مقامی سطح پر تیار ہونے والی ادویات غیر موثر ہیں۔

عاصم رؤف کا کہنا تھا کہ دوا ساز کمپنیوں سے مارکیٹ تک پہنچنے والی ادویات کی ٹیسنگ کا مراحلہ ‘پوسٹ مارکیٹنگ سروینلس’ کہلائے گا جس کے تحت اس امر کو یقینی بنایا جائے گا کہ میڈیکل اسٹور پر فروخت ہونے والی ادویات صارفین کے لیے بہتر اور معیاری ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ‘ادویات کے معیار اور اس کی جانچ پڑتال کا عمل مارکیٹ میں پہنچنے کے فوراً بعد شروع ہوجائے گا، امریکا اور برطانوی اداروں کے ماہرین مقامی ڈریپ افسران کو ادویات کی ٹیسٹنگ سے متعلق ٹریننگ دے رہے ہیں’۔

مزید پڑھیں: ادویات سے متعلق کیس: ’سندھ ہائی کورٹ حکم امتناعی کی درخواستوں پر 15 روز میں فیصلہ کرے‘

ڈریپ کے ایڈیشنل ڈائریکٹر کا کہنا تھا کہ ‘متعلقہ ٹیمیں ناصرف غیر منظور شدہ اور جعلی ادویات ٹیسٹ کریں گی بلکہ مںظور شدہ ادویات کی جانچ پڑتال بھی کی جائے گی‘۔

اس حوالے سے عاصم رؤف نے مزید بتایا کہ ‘5 روزہ ٹریننگ میں 5 مختلف ٹیکنالوجیز کا استعمال سکھایا جائے گا اور مذکورہ ٹیکنالوجی منی لیبارٹری کا حصہ ہوں گی’۔

سرکاری اعلامیے کے مطابق ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (ڈبلیو ایچ او) اور امریکا کی فارماکوپیا کے تعاون سے ٹریننگ کا انعقاد کیا گیا۔

ڈریپ کے سی ای وی ڈاکٹر شیخ اختر حسین نے بتایا کہ ادارہ ادویات کی ریگولیٹری نیٹ ورک کے لیے مسلسل کوشاں ہے تاکہ عوام کو جعلی، غیر مسند اور غیر منظور شدہ ادویات سے بچایا جائے، جو مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہے۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: ادویات کی قیمتوں سے متعلق پالیسی کا طریقہ کار طلب

انہوں نے بتایا کہ ‘ادویات کی جانچ پڑتال کا عمل محض فارماسیوٹیکل تک ہی محدود نہیں رہے گا بلکہ پروگرام کے تحت اس کے دائرہ کار میں متبادل ادویات اور صحت کے مراکز کو بھی شامل کیا جائے گا۔


یہ خبر 20 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں