صوبہ بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں کالعدم تنظیم کے خلاف پولیس کے محکمہ انسدادِ دہشت گردی (سی ٹی ڈی) اور فرنٹیئر کور (ایف سی) بلوچستان کے مشترکہ آپریشن میں 4 دہشت گرد ہلاک ہوگئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہیں۔

کوئٹہ کے علاقے دشت سے متصل تیرامل میں خفیہ اطلاع پر سی ٹی ڈی نے علی الصبح آپریشن کا آغاز کیا، تاہم دہشت گردوں کی جانب سے مزاحمت کی گئی اور دونوں جانب سے فائرنگ کا سلسلہ شروع ہوگیا۔

بعدِ ازاں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کا دائرہ کار وسیع کرتے ہوئے ایف سی بلوچستان سمیت دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں کو بھی طلب کیا گیا۔

سی ٹی ڈی حکام کے مطابق اس آپریشن میں 3 دہشت گرد مارے گئے جن میں ایک خاتون بھی شامل ہے، تاہم دہشت گردوں کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں 7 سی ٹی ڈی اہلکار زخمی بھی ہوگئے۔

مزید پڑھیں: 2017: بلوچستان میں دہشت گردی کے واقعات میں 242 افراد جاں بحق ہوئے

ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک دہشت گرد نے خود کو قانون نافذ کرنے والے اداروں کی گاڑی کے نزدیک دھماکا خیز مواد سے اڑا لیا، تاہم اس میں فورسز کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

حکام کا مزید کہنا تھا کہ فورسز نے بھر پور کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردوں کے زیرِ استعمال کمپاؤنڈ سے اسلحہ اور گولہ بارود برآمد کرلیا جبکہ کمپاؤنڈ کو قبضے میں لے لیا۔

ڈی آئی جی کوئٹہ اور کمانڈر ایف سی نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے بتایا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گردوں سے بھاری مقدار میں اسلحہ اور گولہ بارود برآمد ہوا ہے۔

ڈی آئی جی کوئٹہ کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے دہشت گرد لیویز اہلکاروں کی ٹارگٹ کلنگ سمیت دہشتگردی کی مختلف کارروائیوں میں ملوث تھے۔

انہوں نے بتایا کہ گرفتار دہشت گرد کی نشاندہی پر کمپاؤنڈ پر کارروائی کی گئی۔

سب انسپکٹر کا والد اور بیٹا جاں بحق

ایک علیحدہ واقعے میں کوئٹہ کے علاقے نوان قلی میں نامعلوم مسلح ملزمان کی فائرنگ سے سی ٹی ڈی کے سب انسپکٹر کے والد اور بیٹا جاں بحق ہوگیا۔

پولیس کے مطابق سی ٹی ڈی سب انسپکٹر اپنے والد اور بیٹے کے ہمراہ گاڑی میں سوار تھے کہ نامعلوم ملزمان نے انہیں فائرنگ کا نشانہ بنایا جس سے تینوں افراد زخمی ہوگئے۔

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ میں دہشت گردی سے نمٹنے کیلئے ایگل فورس تیار

قانون نافذ کرنے والے اداروں نے موقع پر پہنچ کر جائے وقوع کو گھیرے میں لے لیا اور زخمیوں کو فوری طور پر کمبائنڈ ملٹری ہسپتال (سی ایم ایچ) کوئٹہ منتقل کیا گیا۔

پولیس کے مطابق سی ٹی ڈی سب انسپکٹر کے والد اور بیٹا دورانِ علاج زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

مسلح ملزمان باآسانی فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ پولیس اور دیگر قانون نافذ کرنے والے اداروں نے علاقے کو گھیرے میں لے کر شرپسندوں کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن کا آغاز کردیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ کچھ برسوں میں سیکیورٹی اداروں نے بلوچستان میں امن عامہ کی صورت حال کو بہتر کرنے کے لیے کئی اقدامات کیے ہیں۔

مزید پڑھیں: ’کوئٹہ ایف سی سینٹر پر حملہ کرنے والے افغان شہری تھے‘

تاہم شرپسند عناصر تخریبی کارروائیوں کی کوشش میں کامیاب ہوجاتے ہیں، پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) میں بلوچستان کے اہم کردار کی وجہ سے حکام دیگر ممالک کے خفیہ اداروں پر حالات خراب کرنے کے الزامات عائد کرتے رہے ہیں۔

اس حوالے سے صوبائی حکومت متعدد مرتبہ یہ دعویٰ کرچکی ہے کہ بھارت کی خفیہ ایجنسی ’را‘، افغانستان کی خفیہ ایجنسی ’این ڈی ایس‘ کے ساتھ مل کر پاکستان کو غیر مستحکم کرنے کی سرگرمیوں میں ملوث ہے۔

یاد رہے کہ 6 جون کو کوئٹہ کے علاقے ارباب کرم خان روڈ میں پولیس کی گاڑی پر حملے کے نتیجے میں ایک اہلکار شہید اور دوسرا زخمی ہوگیا تھا۔

خیال رہے کہ 16 جون کو کوئٹہ میں سریاب روڈ پر قلی بنگلزئی کے قریب لیویز اہلکاروں کی گاڑی پر فائرنگ سے 3 اہلکار شہید ہوگئے تھے۔

تبصرے (0) بند ہیں