اسلام آباد: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کے اثاثوں اور ٹیکس ریٹرنز کی تفصیلات سامنے آ گئیں جس میں انہوں نے گزشتہ سال 47 لاکھ 76 ہزار 611 روپے کی آمدن ظاہر کی ہے۔

کاغذات نامزدگی کے ساتھ منسلک اثاثہ جات کی تفصیلات کے مطابق عمران خان نے ذرائع آمدن میں زراعت، تنخواہ، پینشن اور بینک کا منافع ظاہر کیا ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کاغذات نامزدگی میں 168 ایکڑ زرعی زمین کی ملکیت ظاہر کی، جبکہ ان کے دو غیر ملکی کرنسی اکاؤنٹس میں 3 لاکھ 80 ہزار 203 ڈالر موجود ہیں۔

عمران خان نے گزشتہ سال اپنی آمدن پر ایک لاکھ 3 ہزار 763 روپے ٹیکس ادا کیا۔

انہوں نے کاغذات نامزدگی میں اپنی اہلیہ بشریٰ بی بی اور دونوں بیٹوں کو زیر کفالت ظاہر کیا ہے۔

عمران خان کے پاس کوئی ذاتی گاڑی نہیں ہے جبکہ انہوں اپنے زیر استعمال فرنیچر کی مالیت 5 لاکھ روپے ظاہر کی ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے غیر ملکی دوروں کی تفصیلات بھی کاغذات نامزدگی میں ظاہر کی ہیں، جس کے مطابق انہوں نے 2015 سے 2018 کے دوران 28 غیر ملکی دورے کیے۔

انہوں نے اپنے زیادہ تر غیر ملکی دوروں کو اسپانسرڈ بتایا ہے۔

مزید پڑھیں: مریم نواز 5 ملز کی شیئرہولڈر، ڈیڑھ ہزار کنال زرعی اراضی کی مالکن

واضح رہے کہ عمران خان نے این اے 53 اسلام آباد، این اے 95 میانوالی، این اے 131 لاہور، این اے 243 کراچی سے کاغذات نامزدگی جمع کرائے تھے، تاہم این اے 53 اور 95 سے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے گئے تھے، جبکہ این اے 131 اور این اے 243 سے منظور کرلیا گیا تھا۔

ریٹرننگ افسر کی جانب سے این اے 53 کے جاری کردہ تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ عمران خان نے جانچ پڑتال کے دوران حلف نامے کی شق ’این‘ میں تفصیلات فراہم نہیں کیں، حالانکہ عمران خان 2013 سے 2018 تک حلقہ این اے 56 سے رکن قومی اسمبلی رہے اور قانون کے مطابق حلف نامے کی شق این میں سابق رکن قومی و صوبائی اسمبلی کو اپنی پانچ سالہ کارکردگی بتانا ہوتی ہے تاہم عمران خان کے حلف نامے میں شق این کو پُر نہ کیا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: آصف زرداری 6 بلٹ پروف گاڑیوں اور ہزاروں ایکڑ اراضی کے مالک

میانوالی کے حلقے این اے 95 سے عمران خان کے کاغذات نامزدگی تکنیکی بنیادوں پرمسترد کیے گئے۔

این اے 53 کا فیصلہ چیلنج

دوسری جانب عمران خان نے اسلام آباد کے حلقہ این اے 53 سے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کے ریٹرننگ افسر کے فیصلے کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا۔

ایڈووکیٹ بابر اعوان نے چیئرمین پی ٹی آئی سے مشاورت کے بعد ’آر او‘ کے فیصلے کے خلاف ہائی کورٹ کے ایپلیٹ ٹربیونل میں درخواست دائر کی۔

پی ٹی آئی کے مرکزی میڈیا ڈیپارٹمنٹ کے مطابق درخواست میں عدالت سے آر او کے فیصلے کو کالعدم قرار دینے کی استدعا کرتے ہوئے دعویٰ کیا گیا ہے کہ فیصلہ ’خیالی اور بے سروپا بنیادوں پر‘ سنایا گیا۔

عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں کاغذات نامزدگی میں ان تکنیکی خامیوں کی بھی نشاندہی کی گئی، جنہیں آر او نے کاغذات مسترد کرنے کی وجہ بتایا ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں