سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے نیب عدالت میں قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے دائر ایون فیلڈ پراپرٹیز ریفرنس پر حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ استغاثہ بار ثبوت شریف خاندان پر منتقل کرنے میں ‘بری طرح ناکام ’ ہوا ہے۔

خواجہ حارث نے اسلام آباد کی احتساب عدالت میں حتمی دلائل دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں میں ملزم پر بار ثبوت منتقل کرنے کی شرائط طے کی گئی ہیں جن پر اس مقدمے میں عمل نہیں کیا گیا۔

خیال رہے کہ نیب کے پراسیکیوٹر سردار مظفرعباسی نے اپنے چار روزہ حتمی دلائل کے دوران گواہ واجد ضیا کے بیان کو پڑھ کر سنایا تھا اور مقدمے کے حوالے سے کوئی قانونی مثال پیش نہیں کی تھی۔

مزید پڑھیں:ایون فیلڈ ریفرنس: نواز شریف کے خلاف نیب کے حتمی دلائل مکمل

تاہم خواجہ حارث نے پاکستانی اور بھارتی عدالتوں کے فیصلوں کی نقول جمع کرادیں کہ نیب نے طے شدہ طریقہ کار پر عمل نہیں کیا۔

خواجہ حارث نے قومی احتساب آرڈیننس (این اے او) کے سیکشن 14 سی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گوکہ قانون کہتا ہے کہ ملزم کو اس صورت میں اپنی معصومیت ثابت کرنے کی ضرورت ہے جب استغاثہ مقدمے کو کسی شک و شبہے کے بغیر ثابت کرے۔

انھوں نے عدالت کے خالد عزیز اور حاکم علی زرداری کے خلاف نیب کے مقدموں کے فیصلے کا حوالہ دیا اور دلیل دی کہ عدالت عظمیٰ نے ملزمان پر بار ثبوت منتقل کرنے کے لیے چار شرائط کی بنیاد رکھ دی تھی۔

نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ سپریم کورٹ نے استغاثہ پر لازم کردیا ہے کہ وہ ثابت کرے کہ ملزم کی جانب سے عوامی عہدہ رکھتے ہوئے خریدی گئی مبینہ جائیداد ان کی ملکیت میں موجود اثاثوں سے مطابقت نہیں رکھتی، جب اثاثے خریدے گئے تو ظاہر کردہ دولت کی مالیت بھی مطابقت نہیں رکھتی تھی۔

خواجہ حارث نے دعویٰ کیا کہ سپریم کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود استغاثہ شرائط میں سے ایک بھی پورا کرنے میں بری طرح ناکام ہوگیا۔

انھوں نے کہا کہ ‘استغاثہ ملزمان کے مالی ذرائع تک ثابت نہیں کرپایا’۔

نواز شریف کے دفاع میں دلائل دیتے ہوئے انھوں نے کہا کہ استغاثہ ثابت نہیں کرسکا کہ یہ جائیداد نواز شریف کی ہے اگر اس بات کو مان بھی لیا جائے کہ سابق وزیراعظم ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے مالک ہیں تو یہ اس وقت تک یہ جرم نہیں ہے کہ جب تک پراسیکیوشن اپنا مقدمہ سپریم کورٹ کی جانب سے طے کی گئی شرائط کے تحت ثابت نہیں کرتی۔

خواجہ حارث نے کہا کہ اسٹار گواہ واجد ضیا سمیت کسی ایک نے بھی اعتراف نہیں کیا کہ لندن جائیداد نواز شریف کی ملکیت ہونے سے متعلق کوئی ثبوت ہے۔

انھوں نے کہا کہ واجد ضیا کی دستاویزات کو ‘جھوٹ کا پلندہ’ سے تعبیر کیا اور کہا کہ ‘میں حیران ہوں کہ کوئی شخص اس طرح کیسے جھوٹ بول سکتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ استغاثہ نے لندن فلیٹس کو نواز شریف سے جوڑنے کے لیے اس کا تعلق التوفیق انوسٹمنٹ سے ثابت کرنے کی کوشش کی۔

خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں نشاندہی کرتے ہوئے کہا کہ نہ تو نواز شریف اور نہ ہی ان کے بیٹے اور اس کے علاوہ کسی گواہ نے کبھی یہ نہیں کہا کہ ایون فیلڈ اپارٹمنٹس کے مالک سابق وزیراعظم ہیں۔

انھوں نے کہا کہ تفتیشی ٹیم اور نیب دونوں متعلقہ جائیداد کا نواز شریف سے تعلق ثابت کرنے کے لیے براہ راست ثبوت حاصل کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

خواجہ حارث اپنے دلائل 21 جون کو بھی جاری رکھیں گے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں