اسلام آباد: نگراں وزیرداخلہ اعظم خان نے کہا ہے کہ انتخابات میں ریلی یا جلوس کو نشانہ بنانے کے خطرات ہیں، دہشت گردی کا خطرہ پہلے بھی تھا اور اب بھی ہے۔

میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فوجی آپریشنز کے بعد ملک کے حالات بہتر ہوئے مگر دہشت گردی کا خطرہ اب بھی ہے۔ ’’را‘‘ بلوچستان میں جو کر رہی ہے سب کو پتہ ہے۔

نگراں وزیرداخلہ کا مزید کہنا تھا کہ افغانستان سے 35 سال سے چلنے والا مسئلہ سب کے سامنے ہے۔

قبل ازیں انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ زلفی بخاری کو پاکستان واپس آنے کی یقین دہانی پر بیرونِ ملک سفر کی اجازت دی گئی تھی۔

نگراں وزیرِ داخلہ اعظم خان پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) چیئرمین عمران خان کے قریبی ساتھی زلفی بخاری کو بیرونِ ملک سفر کی اجازت دینے کے معاملے پر بریفنگ دینے کے لیے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے داخلہ کے سامنے پیش ہوئے۔

انہوں نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کو مذکورہ معاملے پر بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ میرے پاس سیکریٹری داخلہ فائل لے کر آئے اور بتایا کہ زلفی بخاری نامی شخص عمران خان کے ساتھ عمرے کے لیے جا رہے ہیں اور ان کا نام بلیک لسٹ ہونے پر انہیں روک لیا گیا ہے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ انہیں بتایا گیا کہ زلفی بخاری نے بلیک لسٹ سے نام نکالنے کی درخواست دی اور بیان حلفی دیا کہ وہ عمرہ کی ادائیگی کے بعد واپس پاکستان آئیں گے۔

مزید پڑھیں: زلفی کا نام ای سی ایل سے نکالنے میں بہت پُھرتی دکھائی گئی،اسلام آباد ہائیکورٹ

نگراں وزیرِ داخلہ اعظم خان نے بتایا کہ عمران خان کے قریبی ساتھی نے بیرونِ ملک جانے کی خاطر ایک مرتبہ کے لیے اجازت طلب کی تھی۔

انہوں نے کمیٹی کو بتایا کہ میں نے زلفی بخاری کی فائل دیکھی اور انہیں 6 روز کے لیے سعودی عرب جانے کی اجازت دی اور ساتھ میں لکھا کہ انہیں واپس آنا ہوگا۔

نگراں وزیراعلیٰ نے تردید کی کہ انہیں زلفی بخاری کو بیرونِ ملک اجازت دینے کے لیے عمران خان کی طرف سے فون نہیں کیا گیا۔

ادھر لاہور ہائی کورٹ نے زلفی بخاری کا نام بلیک لسٹ سے ہٹانے کے معاملے پر نگراں وزیرِداخلہ کو عہدے سے ہٹانے کے لیے دائر درخواست کے قابل سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کرلیا۔

یہ بھی پڑھیں: نگراں وزیراعظم نے زلفی بخاری کو بیرون ملک سفر کی اجازت دینے کا نوٹس لے لیا

لاہور کے حلقہ این اے 133 سے پیپلز پارٹی کے امیدوار فیصل میر کی جانب سے دائر درخواست پر جسٹس شاہد کریم نے سماعت کی۔

درخواست گزار کا کہنا تھا کہ نگراں وزیر داخلہ اعظم خان نے اپنے آئینی اختیارات سے تجاوز کیا غیر قانونی طور پر زلفی بخاری کو ملک سے باہر جانے کی اجازت دی۔

درخواست گزار نے موقف اختیار کیا کہ اعظم خان عمران خان فاؤنڈیشن کے بورڈ کے ممبر بھی ہیں۔

وکیل نے نشاندہی کی کہ اعظم خان کے عمل سے ظاہر ہے کہ وہ غیر جانبدار نہیں، جبکہ نگراں حکومت کو ہر معاملے میں غیر جانبداری برتنی چاہیے لیکن زلفی بخاری کو بیرون ملک جانے کی اجازت دے کر نگران وزیرداخلہ نے جانبداری ظاہر کر دی ہے جو آئین و قانون کے منافی ہے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد ہائیکورٹ: زلفی بخاری پر سے سفری پابندی ہٹانے کی درخواست مسترد

فیصل میر کی جانب سے یہ بھی خدشہ ظاہر کیا گیا کہ اعظم خان کی موجودگی میں غیرجانبدارانہ انتخابات مشکوک ہو گئے ہیں۔

انہوں نے عدالتِ عالیہ سے استدعا کی کہ عدالت نگراں حکومت کو تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مساوی سلوک برتنے کا حکم دے، جبکہ جانبداری کا مظاہرہ کرنے پر اعظم خان کو عہدے سے ہٹانے کا حکم دیا جائے۔

عدالت نے درخواست گزار وکیل کے دلائل سننے کے بعد درخواست کے قابلِ سماعت ہونے یا نہ ہونے سے متعلق فیصلہ محفوظ کر لیا۔

خیال رہے کہ زلفی بخاری کو پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کے ہمراہ عمرے کی ادائیگی کے لیے نجی جہاز سے سعودی عرب روانہ ہونے سے روک دیا گیا تھا تاہم جب عمران خان نے متعلقہ حکام سے خود بات کی تو انہیں ساتھ جانے کی اجازت دے دی گئی تھی۔

نیب ذرائع کے مطابق ذوالفقار حسین بخاری پر آف شور کمپنی رکھنے اور آمدنی سے زائد اثاثے بنانے کا الزام ہے، اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے آف شور کمپنیوں کے حامل تمام افراد کے خلاف کارروائی کی ہدایت کی گئی تھی، جس پر نیب نے انہیں بھی پیش ہونے کا نوٹس جاری کیا تھا۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں