حسن ابدال: بھارت سے پاکستان آئے سکھ یاتریوں نے بھارتی ہائی کمشنر اور ان کی اہلیہ کو گردوارہ پنجہ صاحب میں داخلے سے روک دیا۔

حسن ابدال میں جاری مذہبی تقریب میں بھارتی سکھ یاتریوں نے بھارت میں سکھ ازم کے بانی بابا گرونانک دیوجی کے حالات زندگی پر مبنی متنازع فلم کے ریلیز ہونے اور بھارتی سپریم کورٹ کا خالصتان تحریک کے خلاف فیصلے پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا اور بھارتی ہائی کمشنر اجے بساریہ اور ان کی اہلیہ کو احتجاجاً گردوارہ پنجہ صاحب میں قدم رکھنے سے منع کردیا۔

یہ بھی پڑھیں: سکھ یاتریوں کا بھارتی حکومت کے خلاف احتجاج

اس حوالے سے پاکستان سکھ گردوارہ مینجنگ کمیٹی (پی ایس جی پی سی) اور متروکہ وقف املاک بورڈ (ای ٹی پی بی) کے ذمہ دار نے تصدیق کی کہ بھارتی ہائی کمشنر اور ان کی اہلیہ بھارت سے آئے سکھ یاتریوں سے ملاقات چاہتے تھے لیکن گردوارہ پر ان کی آمد پر سکھ یاتریوں نے احتجاج شروع کردیا۔

حکام کے مطابق بھارتی سکھ یاتریوں کا کہنا تھا کہ بھارت میں ان کے مذہبی پیشوا کی زندگی کے بارے میں متنازع فلم پر سپریم کورٹ کا فیصلہ دنیا بھرکے سکھ برادری کی توہین ہے۔

واضح رہے فلم 13 اپریل کو ریلیز ہوئی جب سکھ بیساکھی میلہ کی تقریبات منارہے تھے۔

گردوارہ میں بھارتی سکھ یاتریوں کے غم و غصے کو دیکھ کر ای ٹی بی پی حکام نے بھارتی ہائی کمشنر اور ان کی اہلیہ سے دورہ گردوارہ منسوخ کرنے کی درخواست کی۔

مزید پڑھیں: خالصہ جنم دن،بیساکھی میلہ: 2 ہزار بھارتی سکھ یاتریوں کو ویزے جاری

خیال رہے کہ متنازع فلم کے ریلیز ہونے کے بعد متعدد ممالک میں سکھ یاتریوں نے بھارتی سفارتکاروں کو گردوارہ میں داخلے سے روک دیا تھا۔

پی ایس جی پی سی کے رکن سردار بیشون سنگھ کا کہنا تھا کہ متنازع فلم سے پوری سکھ برادری کے مذہبی جذبات مجروع ہوئے۔

پی ایس جی پی سی کے ایک اور رکن سردار صاحب سنگھ نے بتایا کہ گردوارہ میں بھارتی سفارتکار کو داخلے سے روکنا اور احتجاج کے ذریعے پیغام دینا مقصود ہے کہ بھارت فلم کی تشہیر پر پابندی لگائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ‘فلم سکھ ازم کے بانی گرونانک دیوجی کے زندگی اور تعلیمات پر مبنی ہے جو سکھ برادری کو منظور نہیں۔

دوسری جانب وزارت خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے بھارت کی جانب سے عائد الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان میں موجود بھارتی ہائی کمشنر کو گردوارہ پنجہ صاحب میں سکھ یاتریوں سے ملاقات سے نہیں روکا گیا۔

یہ بھی پڑھیں: مذہبی رسومات کی ادائیگی کے لئے سکھ یاتریوں کی پاکستان آمد

وزارت خارجہ نے بھارتی الزامات کو ‘حقائق کے منافی’ قرار دیا اور افسوس کا اظہار کیا کہ حقائق کو مسخ کرکے پیش کیا جارہا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کے مطابق وزارت خارجہ امور نے معاملے پر فوری اقدامات اٹھاتے ہوئے سفر کی اجازت دی تاہم انہوں نے دعویٰ کیا کہ ای ٹی پی بی حکام نے محسوس کیا کہ سکھ یاتریوں کی جانب سے بابا گرونانک دیوجی پر ریلیز ہونے والی فلم کے خلاف احتجاج اور شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا ہے۔

اسی دوران ای ٹی پی بی حکام نے بھارتی ہائی کمشنر کے ذمہ داران کو تجویز پیش کی کہ مذکورہ حالات کے تناظر میں وہ اپنا دورہ گردوارہ منسوخ کردیں جبکہ بھارتی ہائی کمیشن نے مشاورت کے بعد ای ٹی پی بی کو اپنا دورہ منسوخ کرنے کا پیغام ارسال کیا۔

دفتر خارجہ کے مطابق ای ٹی پی بی نے ‘نیک نیتی اور خلوص’ پر مبنی بنیادوں پر بھارتی ہائی کمیشن کو حالات سے باخبر رکھا اور ‘مشترکہ مشاورت کے بعد ہی بھارتی ہائی کمشنر نے دورہ منسوخ کیا’۔

مزید پڑھیں: بھارت نے سکھ زائرین کو پاکستان میں داخلے سے روک دیا

پاکستانی دفتر خارجہ کا بیان اس وقت سامنے آیا جب بھارت میں پاکستان کے ڈپٹی ہائی کمشنر سید حیدر شاہ کو سمن جاری کیا گیا جس میں الزام لگایا کہ اسلام آباد نے بھارتی ہائی کشمنر کو گردوارہ میں سکھ یاتروں سے ملاقات کے لیے اجازت نہیں دی۔

بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ ’بھارتی ہائی کمیشن حکام کو ان کی ذمہ داریوں سے روکنا ویانا کنویشن برائے سفارتی تعلقات 1961 اور مذہبی مقامات سے متعلق 1974 ضابطہ اخلاق کے منافی ہے‘۔

دفترخارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ ‘یہ بھارتی حکومت کے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ وہ پاکستان پر مذہبی مقامات سے متعلق 1974 میں تشکیل پانے والے ضابطہ اخلاق کی خلاف وزری کا الزام لگا رہا ہے جبکہ بھارت کی جانب سے حضرت نظام الدین اولیا اور خواجہ معین الدین چشتی اجمیری کے عرس کے مواقع پر پاکستانیوں کو ویزا فراہم نہیں کیا گیا۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے جون 2017 سے سکھ اور ہندو یاتریوں کو تین مرتبہ ان کے مذہبی مقامات پر آنے کی اجازت دی۔


یہ خبر 24 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں