اسلام آباد: سینیٹ اور پاور ڈویژن کے خصوصی پینل نے متفقہ طور پر ملک بھر کے ہائی لائن لاسز فیڈرز کو آؤٹ سورس کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق گردشی قرضے اور لائن لاسز کو محدود کرنے کے لیے ہائی لاسز فیڈرز کی میٹر ریڈنگ، بلنگ اور بل کی وصولی کا عمل نجی کمپنی کو برابری مگر سالانہ بنیاد پر دیا جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کے ناقص ترسیلی نظام سے قومی خزانے کو 213 ارب کا نقصان

سینیٹ کی تکنیکی کمیٹی کی سربراہی سینیٹر نعمان وزیر نے کی اور مذکورہ فیصلہ پاور ڈویژن سے مشاورت کے بعد سامنے آیا۔

بجلی کی چوری اور لائن لاسز کو محدود کرنے کے لیے تمام اسٹیک ہولڈرز کو مراعات دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ہر ڈسٹری بیوشن کمپنی (ڈسکو) میں 200 پولیس اہلکار اور 2 مجسٹریٹ تعینات کیے جائیں گے اور تمام افراد کی تنخواہیں ڈسکو ادا کرنے کی پابند ہوگی۔

علاوہ ازیں بتایا گیا کہ چینی کمپنی کی جانب سے پیش کش کردی گئی ہے تاہم کمیٹی نے تجویز پیش کی کہ تمام قانونی تقاضے پورے کیے جائیں اور اشتہارات دے کر دیگر کپمنیوں کو بھی مدعو کیا جائےگا۔

مزید پڑھیں: ’صوبائی حکومتیں بجلی چوری کی روک تھام میں سنجیدہ نہیں‘

کمیٹی کے مطابق نجی کمپنی کے پاس ڈسکو کے ملازمین کو برطرف کرنے کا اختیار نہیں ہوگا بلکہ ملازمین اضافی مراعات کے مستحق ہوں گے۔

آزمائشی مرحلے میں پشاور الیکڑک سپلائی کمپنی (پیسکو) کو نجی کمپنی کے حوالے کیا جائے گا جہاں سب سے زیادہ لائن لاسز ریکارڈ کیے گئے۔

چوری کی نشاندہی پر صارف سے وصول کیے جانے والے جرمانے میں سے 40 فیصد کمپنی کے ملازمین ، 20 فیصد چوری سے متعلق آگاہی دینے والے ، 10 فیصد وکیل اور 10 فیصد پولیس اسٹیشن کو فراہم کیے جائیں گے۔

کمیٹی میں تجویز پیش کی گئی کہ لو ٹینشن (ایل ٹی) سرکٹ سے نیو کنکشن کی فراہم کا عمل ختم کرکے اسے 5 کے وی یا اس سے زائد ٹرانسفارمر سے جوڑا جائے گا جبکہ ٹرانسفارمر کے اخراجات صارف، ایم پی اے یا ایم این اے کے فنڈ یا پھر بینظیر انکم سپورٹ پروگرام سے ادا ہوں گے۔

یہ بھی پڑھیں: بجلی کی لوڈ شیڈنگ پر چیف جسٹس برہم، کے الیکٹرک سے لوڈشیڈنگ کا شیڈول طلب

اس حوالے سے مزید کہا گیا کہ پاور ڈویژن بجلی کی چوری اور شریعت کی رو سے روزمرہ زندگی میں اس پر اثرات سے متعلق فتویٰ بھی حاصل کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں