اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کی سابق حکومت کی جانب سے متعارف کرائی گئی ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے گزشتہ روز تک 5 ہزار شہریوں نے اپنے بیرون ملک اثاثوں کی تفصیلات جمع کروادیں اور اسکیم کی آخری تاریخ تک قومی خزانے میں تقریباً 80 ارب روپے جمع ہو چکے ہیں۔

ذرائع کے مطابق موصول ہونے والی کل رقم کا اندازہ درست طور پر نہیں لگایا جاسکتا کیوں کہ متعدد گوشوارے تاحال تصدیق کے مراحل سے گزر رہے ہیں جبکہ 80 ارب روپے 29 جون تک سرکاری اکاؤنٹ میں جمع ہو چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت نے ٹیکس ایمنسٹی آرڈیننس پر دستخط کردیئے

واضح رہے کہ فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) میں موجود متعدد اہم ذرائع نے انکشاف کیا تھا کہ 21 جون تک اسکیم کے تحت ٹیکس کی مد میں 21 ارب روپے جمع کیے جا چکے ہیں۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ بینکوں میں تقریباً 5 ارب روپے جبکہ ایف بی آر کے آن لائن سسٹم میں 16 ارب روپے کے چالان جمع کرائے گئے تھے۔

ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت 30 جون ہے جس میں توسیع کے امکانات کو مسترد کردیا گیا لیکن نگراں حکومت پر اسکیم کی مدت میں اضافے کا شدید دباؤ ہے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ کراچی اور پشاور سے سب سے زیادہ بیرون ملک اثاثے ظاہر کیے گئے، کراچی کے ایک شہری نے بیرون ملک اثاثوں کی مد میں 3 ارب 20 کروڑ روپے جبکہ پشاور کی ایک خاتون نے 1 ارب 20 کروڑ روپے ادا کیے۔

مزید پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم سے معیشت پر دباؤ کم ہوگا: مودیز

کراچی سے تعلق رکھنے والے ایک صنعت کار نے بیرون ملک اثاثوں کو ظاہر کرتے ہوئے 26 کروڑ 70 لاکھ روپے قومی خزانے میں جمع کرائے۔

واضح رہے کہ نگراں وزیر خزانہ شمشاد اختر ہفتے کے روز پیرس سے پاکستان پہنچیں گی۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کی بڑی تعداد تاحال موجود ہے، اس لیے ایف بی آر اور محکمہ خزانہ کو امید ہے کہ اسکیم کی مد میں تقریباً 100 ارب روپے سرکاری خزانے میں جمع کیے جانے کا امکان ہے۔

اس حوالے سے وزرات خزانہ نے ایف بی آر کے اعلیٰ حکام پر واضح کیا کہ معلومات کو تاحال پوشیدہ رکھا جائے گا اور صرف ایف بی آر کے چیئرمین طارق پاشا، ڈاکٹر محمد اقبال اور اسپیشل اسسٹنٹ چیئرمین ملک امجد کو جمع کرائے اثاثوں کی تفصیلات تک رسائی حاصل ہوگی۔

ایف بی آر کے ترجمان ڈاکٹر محمد اقبال سے متعدد مرتبہ مطلوبہ تفصیلات کے بارے میں پوچھا گیا لیکن وہ معلومات فراہم کرنے سے گریزاں رہے۔

یہ بھی پڑھیں: ٹیکس ایمنسٹی اسکیم کی مدت میں توسیع نہیں ہوگی، نگراں وزیر خزانہ

ذرائع نے بتایا کہ لوگ تاحال چالان جمع کرارہے ہیں لیکن انہیں بہت پریشانی کا سامنا ہے، مشرق وسطیٰ میں موجود پاکستانیوں کو ہفتہ وار چھٹیوں جمعہ اور ہفتے کی وجہ سے مشکلات پیش آرہی ہیں۔

یورپ اور دیگر مغربی ممالک میں ٹائم زون مختلف ہونے کی وجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

دوسری جانب ملکی سطح پر اثاثے ظاہر کرنے کے عمل میں کسی شکایت کی اطلاعات سامنے نہیں آئیں، ایف بی آر نے بینکوں سے معاہدہ کیا تھا کہ وہ ناصرف اپنی شاخیں ہفتہ اور اتوار کو بھی کھولیں بلکہ ایمنسٹی اسکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کے چالان بینک کے اوقات کے بعد بھی وصول کریں۔


یہ خبر 30 جون 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں