اسلام آباد: وفاقی نگراں حکومت نے ایک مرتبہ پھر وفاقی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پر تبدیلیاں کرتے ہوئے آئی بی کے سربراہ سمیت کئی افسران کے تبادلے کردیے۔

اس سلسلے میں ڈاکٹر محمد سلیمان خان، جو محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے گریڈ 22 کے افسر اور رواں برس 7 مئی سے انٹیلی جنس بیورو (آئی بی) کے ڈائریکٹر جنرل کے عہدے پر تعینات تھے، کا تبادلہ کرتے ہوئے انہیں نیشنل کاؤنٹر ٹریررازم اتھارٹی (نیکٹا) کا نیشنل کووآرڈینیٹر مقرر کردیا گیا۔

ان کے پیش رو، محکمہ پولیس سے تعلق رکھنے والے ایک اور افسر لیفٹننٹ کمانڈر (ر) احسان غنی اب آئی بی کی سربراہی کریں گے، خیال رہے کہ احسان غنی کی سرکاری ملازمت کی مدت رواں برس اگست میں ختم ہورہی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: بیوروکریسی میں بڑی تبدیلیاں، چیئرمیں ایف بی آر کا بھی تبادلہ

دوسری جانب نگراں حکومت کی جانب سے سیکریٹری اطلاعات سردار احمد سکھیرا کے تبادلے کا فیصلہ سپریم کورٹ کے احکامات کے باعث 3 دن کے اندر واپس لے لیا گیا۔

یاد رہے کہ سردار احمد سکھیرا، پاکستان ایڈمنسٹریٹو سروسز (پاس) سے تعلق رکھنے والے گریڈ 22 کے افسر ہیں، جن کا تبادلہ کر کے 26 جون کو انہیں سیکریٹری تعلیم مقرر کیا گیا تھا، بعد ازاں گزشتہ روز ایک مرتبہ پھر تبدیلی کرتے ہوئے انہیں سیکریٹری اطلاعات کے عہدے پر تعینات کردیا گیا تھا۔

اس کے ساتھ پاس سے تعلق رکھنے والے گریڈ 22 کے ایک اور افسر ارشد مرزا, جنہیں اس سے قبل سیکریٹری اطلاعات مقرر کیا گیا تھا, اب سیکریٹری تعلیم کے عہدے پر تعینات کردیا گیا ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب، سندھ، بلوچستان کی بیوروکریسی میں بڑے پیمانے پراکھاڑ پچھاڑ

اس کے علاوہ پاس کے ہی ایک اور افسر عثمان اختر باجوہ، جو گریڈ 20 کے عہدے پر فائز ہیں، اور کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) کے چیئرمین کے طور پر اپنی ذمہ داریاں نبھا رہے تھے، انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن میں رپورٹ کرنے کے احکامات دے دیے گئے۔

مزید یہ کہ پاس کے ہی ایک اور گریڈ 21 کے افسر عشرت علی جو ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹ تعینات تھے تبادلہ کر کے سی ڈی اے کے چیئرمین بنا دیے گئے۔

اعلیٰ افسران کے محکموں کے تبادلے کے ساتھ ساتھ نگراں حکومت نے ایک نئی تقرری کرتے ہوئے محمد سلیم کو پاکستان الیکٹرانک میڈیا اتھارٹی (پیمرا) کے نئے چیئرمین کے عہدے پر فائز کردیا، مذکورہ عہدہ انصار عباسی کی برطرفی کے باعث دسمبر 2017 سے خالی تھا، محمد سلیم جو پرنسپل انفارمیشن آفیسر بھی رہ چکے ہیں، نے کل اپنے نئے عہدے کی ذمہ داریاں سنبھال لیں۔

یہ بھی پڑھیں: ‘انتخابات میں پنجاب بیوروکریسی کی تعیناتی قبول نہیں‘

یہاں یہ بات یاد رہے کہ اگرچہ الیکشن کمیشن کی جانب سے آئندہ انتخابات کے پیش نظر رواں برس اپریل میں نئی تقرریوں پر پابندی عائد کردی گئی تھی، تاہم الیکشن کمیشن کی جانب سے محمد سلیم کا معاملہ زیر غور لانے کے بعد ان کا نام تعیناتی کے لیے کلیئر کردیا گیا تھا، کیوں کہ محمد سلیم کو سپریم کورٹ کی ہدایات پر مسلم لیگ (ن) کی سابقہ حکومت نے تمام ضروری کارروائی مکمل کرتے ہوئے تعینات کیا تھا۔

علاوہ ازیں سابقہ حکومت نے 11 مئی کو شوکت حسین کی بھی بحیثیت چیئرمین آف سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان تعینات کیا تھا، تاہم اس تعیناتی کے خلاف ایک درخواست الیکشن کمیشن میں دائر ہے۔


یہ خبر 30 جون 2018 کو ڈان اخبارمیں شائع ہوئی۔

تبصرے (0) بند ہیں