گلگت: پاک فوج کے ہیلی کاپٹروں نے ہنزہ میں اولتر چوٹی سر کرنے کے دوران حادثے کا شکار غیر ملکی کوہ پیماؤں کا سراغ لگا لیا۔

تینوں کوہ پیما 7 ہزار 338 میٹر کی بلندی پر نصب اپنے عارضی خیموں میں سو رہے تھے کہ برفانی تودے کی زد میں آگئے تھے جس کے نتیجے میں ایک آسٹریلوی کوہ پیما ہلاک اور 2 زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: 9 سالہ پاکستانی کوہ پیما نے عالمی ریکارڈ اپنے نام کر لیا

گزشتہ روز پاک فوج کے ہیلی کاپٹر کے ذریعے غیر ملکی کوہ پیما کی لاش اور 2 زخمی ہنزہ ہسپتال منتقل کیے گئے۔

کوہ پیماؤں کی تلاش کے لیے 2 فوجی ہیلی کاپٹروں نے ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا۔

ٹوئر آپریٹر عبدالکریم نے بتایا کہ حادثے میں آسٹریلوی کوہ پیما کرسیسٹن ہوبر ہلاک ہوئے جبکہ دیگر دنوں کوہ پیما زخمی ہوئے جنہیں فوجی ہیلی کاپٹر کے ذریعے ہنزہ ہسپتال منتقل کردیا گیا تاہم ان کی حالت خطرے سے باہر ہے۔

الپائن کلب پاکستان کے ترجمان کرار حیدری نے واقعہ کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ’اولتر چوٹی کو سر کرنے کے دوران متعدد کوہ پیماہ جان گنوا چکے ہیں اور محض چند کوہ پیما ہی کامیابی سے چوٹی سر کر سکے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ہلاک ہونے والے کوہ پیما امریکن الپائن کلب کے صدر تھے۔

مزید پڑھیں: نانگا پربت: 2 غیر ملکی کوہ پیما لاپتہ

علاوہ ازیں کرار حیدری کا کہنا تھا کہ قراقرم کے سلسلے میں لیٹوک چوٹی کو سر کرنے کے دوران زخمی ہونے والے جنوبی کوریا کے کوہ پیما اپنے ملک پہنچ چکے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 3 رکنی غیر ملکی کوہ پیما ’کے ٹو‘ کی چوٹی سرکرنے کی کوشش کررہے تھے، جو دنیا کی دوسری بلند ترین چوٹی ہے۔

واضح رہے کہ 3 رکنی غیر ملکی کوہ پیما گروپ نے اپنی مہم کا آغاز مئی کے آخر میں کیا تھا اور انہیں جولائی کے پہلے ہفتے تک اس کی اجازت دی گئی تھی۔

ٹیم کے معاملات وادی ہنزہ کی ٹوور آپریٹنگ کمپنی ’ہائیر گراؤنڈ ایکسپیڈیشنز‘ دیکھ رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نانگا پربت، کوہ پیماؤں کا مقتل بھی، جنوں بھی

ہائیر گراؤنڈ ایکسپیڈیشنز کے ایک ملازم عبدالکریم ذوقی کا کہنا تھا کہ ہلاک ہونے والے کوہ پیما کی لاش اور اس کا گیئر مل چکا ہے، جسے واپس لایا جارہا ہے۔

تاہم عبدالکریم ذوقی نے کہا کہ مہم کی قیادت کرنے والے بریٹنز بروس نورمینڈ نے انہیں ای میل میں کہا کہ موسم مزید خراب ہورہا ہے۔

واضح رہے کہ رواں سال جنوری میں پاک فوج کے رضا کاروں نے ہمالیہ کی چوٹی پر پھنسے فرانسیسی کوہ پیما کی جان بچائی تھی، تاہم پولش کوہ پیما کو ڈھونڈنے کی کوششیں کئی روز بعد ختم کرتے ہوئے انہیں مردہ قرار دے دیا گیا تھا۔

الیزابتھ ریوول اور ٹوماس میکیاوچ دنیا کی نویں بلند ترین چوٹی نانگا پربت سَر کرنے کی کوشش کر رہے تھے، جس دوران انہیں مدد کی ضرورت پیش آئی تھی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں