کابل: امریکا کا کہنا ہے کہ افغانستان میں 17 سال سے جاری بحران کے خاتمے کے لیے طالبان کا مذاکرات میں پیش رفت نہ کرنا قابلِ قبول نہیں، ساتھ ہی امریکا نے پاکستان سے عسکریت پسندوں پر دباؤ ڈالنے کا مطالبہ بھی کیا۔

امریکا کے اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ میں جنوبی اور وسطی ایشیائی امور کے بیورو کی پرنسپل ڈپٹی اسسٹنٹ سیکریٹری ایلس ویلز نے ان خیالات کا اظہار دورہ کابل کے دوران کیا۔

ایلس ویلز کا صحافیوں سے گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ ‘میرے خیال میں افغانستان میں جنگ بندی کے اعلان نے تمام فریقین کو مذاکرات کے ذریعے اس مسئلے کا سیاسی حل نکالنے کی تحریک فراہم کی، میرے خیال میں طالبان کے لیے مذاکرات سے انکار کرنا تقریباً ناممکن ہوتا جارہا ہے‘۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امن کیلئے پاکستان اور امریکا کی کوششوں کا آغاز

خیال رہے کہ طالبان نے افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے امن مذاکرات کی پیش کش کو مسترد کردیا تھا اور انہوں نے براہِ راست امریکا سے مذاکرات کرنے پر زور دیا تھا جبکہ امریکا کی جانب سے اس پیشکش پر مسلسل انکار کیا جاتا رہا۔

ادھر طالبان نے مذاکرات کے لیے اولین شرط یہ رکھی کہ تمام غیر ملکی افواج کو افغانستان سے فوری واپس بھیجا جائے۔

اس ضمن میں ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ امریکا اور افغانستان بغیر کسی پیشگی شرائط کے مذاکرات کے لیے تیار ہیں، اور اب یہ طالبان پر منحصر ہے کہ وہ کس طرح ردِ عمل دیتے ہیں، ان کا مزید کہنا تھا کہ اس وقت طالبان کے رہنما جو افغانستان میں موجود نہیں، مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل نکانے کی کوششوں میں سب سے بڑی رکاوٹ ہیں۔

مزید پڑھیں: افغان طالبان کا 17 سال میں پہلی بار جنگ بندی کا اعلان

فرانسیسی خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق پاکستان کے حوالے سے ایلس ویلز کا کہنا تھا کہ پاکستان کا کردار بہت اہم ہے تاہم اسلام آباد کی جانب سے ٹھوس اور فیصلہ کن اقدامات دیکھنے میں نظر نہیں آئے، اگر پاکستان نے ہمارا ساتھ نہ دیا تو ہمیں اپنے اہداف حاصل کرنے میں سخت مشکل پیش آئے گی۔

اس سلسلے میں افغان صدر اشرف غنی نے عید کے بعد جنگ بندی کی مدت ختم ہونے سے متعلق ایک بیان میں کہا تھا کہ افغانستان اور پاکستان کے مذاکرات کا فریم ورک اب تحریری سطح پر ہے اس ضمن میں سنجیدگی سے اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔

افغان خبر رساں ادارے ’طلوع نیوز‘ کے مطابق افغان صدر نے انسدادِ دہشت گردی کے لیے پاک افغان تعاون میں کچھ تازہ ترین پیش رفت ہونے کا ذکر کیا تاہم مزید تفصیل فراہم نہیں کی۔

یہ بھی پڑھیں: افغانستان: امریکی ڈرون حملے میں 5 طالبان جنگجوؤں سمیت 11 افراد ہلاک

طلوع نیوز کی رپورٹ میں امریکی ذرائع ابلاغ نے افغانستان میں تعینات پاکستانی سفیر زاہد نصراللہ کے بیان سے پاکستانی موقف شامل کر کے بتایا کہ پاکستان نے عید کے دوران افغانستان میں ہونے والی جنگ بندی کی بھرپور حمایت کی تھی۔

خیال رہے کہ پاکستانی صدر ممنون حسین نے دورہ چین کے موقع پر افغانستان میں جنگ بندی کے اعلان کا بھرپور خیر مقدم کیا تھا، ان کا کہنا تھا کہ پاکستان افغانستان میں امن اور مفاہمت کی کوششوں میں اپنے کردار سے بخوبی واقف ہے اور اس ضمن میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔


یہ خبر 2 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں