پشاور: خیبرپختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سابق حکومت کی جانب صوبے کے پرائمری اسکولز میں خواتین اساتذہ کی تقرریوں کا فیصلہ کیا گیا تھا تاہم ایک سال گزر جانے کے باوجود فیصلے پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔

ذرائع کے مطابق پی ٹی آئی کی سابق حکومت نے سرکاری اسکولوں میں تدریسی عمل میں بہتری کے لیے مردوں کے مقابلے میں خواتین اساتذہ کو ترجیح دینے کا فیصلہ کیا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ایک ہزار اسکول بند کرنے کا فیصلہ

محکمہ تعلیم کے افسر نے ڈان کو بتایا کہ سابق کابینہ نے سیکنڈری اور ایلیمنٹری محکمہ تعلیم کی سفارشات پر مذکورہ فیصلہ 6 فروری 2017 کو کیا تھا تاہم ’ایک سال گزر جانے کے باوجود صوبائی حکومت اپنے فیصلے پر عملدرآمد نہ کراسکی‘۔

اس حوالے سے ذرائع نے انکشاف کیا کہ اس وقت صوبے میں 17 ہزار اساتذہ کی تقرریوں کا عمل جاری ہے اور کامیاب ہونے والے امیدواروں کو پرائمری، مڈل ہائی اسکولز اور ہائر سیکنڈری اسکولز میں تعینات کیا جائے گا۔

علاوہ ازیں مرد اساتذہ کو پرائمری اسکول برائے بوائز میں جبکہ خواتین اساتذہ کو پرائمری اسکول برائے گرلز میں تعینات کیا جائے گا۔

پرائمری اسکول میں خواتین اساتذہ کی بھرتی سے متعلق سوال پر محکمہ تعلیم کے ضلعی افسر نے بتایا کہ محکمہ تاحال پرانی روش پر گامزن ہے، ’ہمیں کسی نے یہ نہیں بتایا کہ لڑکیوں اور لڑکوں کے پرائمری اسکولز میں صرف خواتین اساتذہ تعینات کی جائیں گی‘۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا میں 51 فیصد لڑکیاں اسکول جانے سے محروم، رپورٹ

اس حوالے سے ذرائع نے مزید بتایا کہ ’دسمبر 2017 کو خالی نشستوں کے لیے اشتہارات دیئے گئے اور سابق صوبائی کابینہ کی جانب سے 11 مہینے بعد فیصلے کے تحت تقرری کی گئی لیکن پی ٹی آئی حکومت اور نہ ہی محکمہ تعلیم نے خواتین اساتذہ سے متعلق فیصلے پر عملدرآمد کے بارے میں سوچا‘۔

ماہر تعلیم کے مطابق اسکولز میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کا عمل محکمہ تعلیم کے لیے مشکل ترین مرحلہ ہوگا کیونکہ صوبے کے دور دراز علاقوں میں اہل اساتذہ کا شدید بحران ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ تعلیمی یافتہ خواتین کو دور دراز پہاڑوں میں آباد گاؤں کے اسکولز میں بھیجنا ناممکن ہے اس لیے حکومت کو پسماندہ علاقوں کے اسکولز میں مرد اساتذہ کو ہی تعینات کرنا ہوگا۔

محکمہ تعلیم کے اعلیٰ افسر نے بتایا کہ پرائمری اسکولز میں خواتین اساتذہ کی تعیناتی کا عمل جلد شروع ہوجائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: چوہدری نثار کی نواز شریف پر پہلی بار براہِ راست تنقید

انہوں نے بتایا کہ محکمہ تعلیم کے صوبائی سیکریٹریٹ نے ضلعی افسر سے پرائمری اسکولز میں اساتذہ سے متعلق معلومات جمع کرنے کی ہدایت کردی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ سابق کابینہ کے فیصلے پر فوری طور پرعملدرآمد کرنا ممکن نہیں تاہم پرائمری اسکولز میں مرد اساتذ کی جگہ بتدریج خواتین اساتذہ کو تعینات کیا جائے اور جو مرد اساتذہ ریٹائر ہو رہے ہیں ان کی جگہ خواتین اساتذہ کا تقرر کیا جائے گا۔

واضح رہے کہ خیبرپختونخوا میں 27 ہزار 514 اسکول ہیں جن میں سے 21 ہزار 180 پرائمری اسکول ہیں اور ان میں سے 12 ہزار 586 اسکول لڑکوں اور 8 ہزار 594 اسکول لڑکیوں کے لیے ہیں۔


یہ خبر 2 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں