آسٹریلیا کی عدالت نے کیتھولک آرج بشپ فیلپ وِلسن کو 70 کی دہائی میں بچوں سے ریپ کے واقعات پر خاموشی اختیار کرنے کے جرم میں 12 ماہ کی نظر بندی کی سزا سنادی۔

واضح رہے کہ فیلپ وِلسن ایڈیلیڈ میں آرچ بشپ ہیں اور سینئر کیتھولک کلیسا کے اعلیٰ ترین عہدیدار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چلی: بچوں کے ساتھ ریپ میں ملوث 3 پادریوں کا استعفیٰ منظور

بی بی سی پر شائع رپورٹ کے مطابق فیلپ وِلسن پر گزشتہ ماہ فرد جرم عائد کی گئی تھی کہ انہوں نے نیو ساؤتھ ویلز میں پادری کے سنگین جرائم پر پردہ ڈالا۔

مجسٹریٹ روبرٹ اسٹون نے ریمارکس دیئے کہ سینئر آرچ بشپ کی جانب سے کوئی ’شرمساری یا افسوس‘ کا اظہار نہیں کیا گیا۔

دوسری جانب بتایا گیا کہ فیلپ وِلسن نے تاحال آرچ بشپ کے عہدے سے استعفیٰ نہیں دیا تاہم وہ اپنے عہدے سے رخصت پر چلے گئے ہیں۔

مزید پڑھیں: ہندوستان : 16 سالہ لڑکی کا والد اور بھائی پر ریپ کا الزام

عدالت میں کیس کی سماعت کے دوران رواں برس مئی میں ثابت ہوا تھا کہ انہوں نے اپنے دوست پادری جِم فلیچر کی جانب سے بچوں کے ساتھ ریپ کے واقعات پر بات کرنے سے گریز کیا تھا۔

عالمی میڈیا کے مطابق اسٹرائیک فورس لینٹل نامی سماجی تنظیم کی کوششوں کے نتیجے میں ایڈیلیڈ کے آرچ بشپ کے خلاف فرد جرم عائد ہوئی تھی۔

مذکورہ تنظیم پادریوں کی جانب سے بچوں سے ریپ کے واقعات کی تحقیقات کرتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ہاروی وائنسٹن پر جنسی جرائم اور ’ریپ‘ کے تحت فرد جرم عائد

1970 میں فیلپ وِلسن اور جم فلیچر ایک ہی چرچ میں انتظامی امور سنبھالتے تھے اور اسی عرصے میں جم فلیچر بچوں کے ساتھ بدفعلی کے مرتکب ہوئے تھے، جس پر موجودہ آرچ فیلپ وِلسن نے آواز اٹھانے کے بجائے واقعات پر پردہ ڈالنے کی کوشش کی اور اسی جرم کی بنیاد پر انہیں سزا سنائی گئی۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں