اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان نے ایک کیس کی سماعت کے دوران ڈیمز کی تعمیر کے حوالے سے فنڈ اکھٹا کرنے کے معاملے پر ریمارکس دیے کہ ڈیمز کے لیے جمع ہونے والے فنڈز کو کسی کو کھانے نہیں دیں گے اور اس پر پہرا دیا جائے گا۔

اپنے ریمارکس میں چیف جسٹس کا مزید کہنا تھا کہ ایسا نہیں ہونے دیں گے کہ کمیشن کے لوگ ان فنڈز سے گاڑی اور گھر خرید لیں۔

عدالت میں سماعت کے دوران چیف جسٹس نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے قوم کے بچے پیسے جمع کرکے دے رہے ہیں جبکہ سپریم کورٹ کے ججز بھی فنڈز دینے میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں، ہم سب ڈیمز فنڈز میں اپنا حصہ ڈال رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کا دیامر بھاشا اور مہمند ڈیم کی فوری تعمیر کا حکم

چیف جسٹس کا اپنے ریمارکس میں مزید کہنا تھا کہ ڈیمز کے حوالے سے سپریم کورٹ کی ویب سائٹ پر ہر گھنٹے بعد اپ ڈیٹ کی جائے گی، ہر گھنٹے بعد ویب سائٹ اپ ڈیٹ ہونے سے پتہ چلتا رہے گا کہ ڈیمز فنڈز میں کتنے پیسے جمع ہورہے ہیں۔

اس کے علاوہ اسٹیٹ بینک کو بھی اپنی ویب سائٹ پر یہ معاملہ اٹھانے کا کہا ہے۔

واضح رہے کہ وزارت خزانہ کی جانب سے ملک میں ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں ’دیامیر بھاشا ڈیم اور مہمند ڈیم فنڈ-2018‘ کے عنوان سے فنڈز اکھٹے کرنے کے لیے بینک اکاؤنٹ کھولا جاچکا ہے۔

مذکورہ اکاؤنٹ سپریم کورٹ کی جانب سے وفاقی حکومت، واپڈا اور دیگر اعلیٰ حکام کو دیے گئے خصوصی احکامات کی تعمیل کرتے ہوئے کھولا گیا۔

مزید پڑھیں: ’ ڈیم بنانے کے لیے اب سپریم کورٹ کردار ادا کرے گی‘

خیال رہے کہ گزشتہ روز سپریم کورٹ نے مختصر فیصلہ سناتے ہوئے مشترکہ مفادات کونسل کے متفقہ فیصلوں کی روشنی میں موثر اقدامات کرنے کی ہدایت دی تھی، جس کی تحت 4 ہزار 5 سو میگا واٹ کی گنجائش والے بھاشا ڈیم جبکہ 700 میگا واٹ والے مہمند ڈیم کی تعمیر عمل میں لانے کے احکامات دیے گئے تھے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق وزارت خزانہ کی جانب سے ان دونوں ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں فنڈ اکھٹے کرنے کے لیے کھولے گئے اکاؤنٹ کا نمبر 03-593-299999-001-4 ہے جبکہ آئی بی این نمبر PK06SBPP0035932999990014 ہے۔

خیال رہے کہ سب سے پہلے چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈیمز کی تعمیر کے لیے اپنے ذاتی اکاؤنٹ سے 10 لاکھ روپے فنڈز کی مد میں اس اکاؤنٹ میں جمع کرائے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے ملک میں پانی کی قلت کا نوٹس لے لیا

اس ضمن میں سپریم کورٹ کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ ڈیمز کی تعمیر کے لیے قائم فنڈ میں رقم اسٹیٹ بینک کی تمام شاخوں، وزارت خزانہ کے تمام دفاتر اور نیشنل بینک سمیت دیگر تمام شیڈول بینکوں میں کرائی جاسکتی ہے۔

اس کے علاوہ ان اداروں کی بیرون ملک شاخوں میں بھی مقامی اور بین الاقوامی عطیات دہندگان کی جانب سے عطیات جمع کرائے جاسکتے ہیں۔

دوسری جانب دیگر ممالک میں موجود پاکستانی سفارتخانوں اسٹیٹ بینک کو بھیجی جانے والی ترسیلات زر کے ذریعے بھی حصہ لیا جاسکتا ہے جس کے لیے اکاؤنٹنگ کا ضروری طریقہ کار ہونا لازم ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان پانی کی قلت کا شکار ملک بن رہا ہے، ماہرین

یاد رہے کہ چند دن قبل سپریم کورٹ کی جانب سے عوام سے ڈیمز کی تعمیر کے سلسلے میں قائم فنڈ میں بھرپور حصہ لینے کی اپیل کی گئی تھی، اور اس بات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ اکھٹا کی گئی رقم صرف ڈیمز کی تعمیر کے لیے استعمال کی جائے گی۔

جبکہ مذکورہ فنڈ کی دیکھ بھال اور استعمال سپریم کورٹ کے احکامات کی روشنی میں قائم ایک کمیٹی کے ذمہ ہوگی۔

اعلیٰ عدالت کی جانب سے حکم میں واضح کیا گیا ہے کہ اکاؤنٹ میں موجود فنڈز صرف اور صرف ڈیم کی تعمیر کے لیے اکھٹے کیے جارہے ہیں، جنہیں کسی بھی صورتحال میں کسی بھی وجہ کے پیش نظر کسی اور مقصد کے لیے استعمال نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کے افتتاح پر ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا فیصلہ

اس حوالے سے کسی بھی ابہام سے بچنے کے لیے سپریم کورٹ کی جانب سے ہدایت کی گئی ہے کہ فنڈ کے ذرائع کی بابت کوئی ادارہ، کوئی انتظامیہ بشمول ٹیکس اتھارٹی، کوئی سوال نہیں کرے گی، تاہم فنڈ کے استعمال کا آڈٹ کیا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں