کابل میں موجود طالبان نے افغان حکومت کے ساتھ امن مذاکرات کی پیش کش مسترد کردی۔

غیر ملکی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق طالبان کے ترجمان ذبیع اللہ مجاہد کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’افغان زمین پر غیر ملکی فوجیوں کی موجودگی میں طالبان مذاکرات پر آمادہ نہیں ہیں‘۔

ذبیع اللہ مجاہد نے طالبان کے طویل عرصے سے جاری موقف کو دوبارہ دہراتے ہوئے کہا کہ افغان حکومت ’کٹھ پتلی‘ ہے۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے افغانستان کو مصالحتی عمل میں حمایت کی یقین دہانی کرادی

طالبان قیادت نے متعدد مرتبہ امن مذاکرات میں دلچسپی کا اظہار کیا لیکن وہ امریکا کی حمایت یافتہ افغان حکومت سے مذاکرات سے انکار کرتے رہے ہیں۔

ان کا موقف رہا ہے کہ جب تک افغان سرزمین سے تمام غیر ملکی فوجیوں کو بے دخل نہیں کیا جاتا تب تک امن مذاکرات کی گنجائش نہیں نکلے گی۔

اسی دوران حکومتی حکام نے بتایا کہ صوبہ غزنی کے جنوب میں موجود رہائشی علاقے میں سیکیورٹی فورسز کو نشانہ بنانے کے لیے نصب بم کی زد میں آکر 3 بچے جاں بحق ہو گئے۔

مزید پڑھیں: اسلام آباد میں ‘افغان امن مذاکرات‘ کا بلا نتیجہ اختتام

غازی صوبے کے ترجمان عارف نوری نے بتایا کہ گیلان ضلع میں روڈ کے ساتھ نصب بم پھٹنے سے 3 بچے جاں بحق اور 7 زخمی ہوگئے۔

اس حوالے سے بتایا گیا کہ ’مذکورہ دھماکا خیز مواد، سیکیورٹی فورسز پر حملے کے لیے نصب کیا گیا تھا لیکن شہری زد میں آگئے‘۔


یہ خبر 7 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں