تھائی لینڈ میں سیلاب کے باعث ایک غار میں پھنسنے والے تمام 12 بچوں اور ان کے فٹبال کوچ کو تقریباً دو ہفتے بعد نکال لیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ کے مطابق غار میں پھنسے بچوں اور کوچ کو حیرت انگیز اور انتہائی پرخطر ریسکیو آپریشن کے بعد نکالے جانے کا اعلان تھائی نیوی سیلز نے کیا۔

تھائی سیلز اور ایلیٹ غیر ملکی غوطہ خوروں نے غار میں پھنسے آخری چار بچوں اور 25 سالہ کوچ کو باہر نکالنے کے لیے خطرناک راستے کا انتخاب کیا، جس کے لیے انہیں تنگ اور پانی سے بھری سرنگوں سے گزرنا تھا۔

تھائی سیلز نے فیس بک پوسٹ میں کہا کہ ’تمام 12 بچوں اور ان کے کوچ کو غار سے نکالنے کا مشن مکمل ہوچکا ہے۔‘

واضح رہے کہ 11 سے 16 سال کی عمر کے 12 بچے اور ان کے کوچ 23 جون کو فٹبال پریکٹس کے بعد شمالی تھائی لینڈ کے پہاڑی علاقے میں واقع غار ’تھام لوآنگ‘ آئے تھے اور شدید بارشوں کے نتیجے میں آنے والے طوفان کے بعد اس گہرے غار میں پھنس گئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: تھائی لینڈ: غار میں پھنسے 6 بچوں کو باہر نکال لیا گیا

غار میں 9 کرب ناک دن گزارنے کے بعد برطانیہ کے دو غوطہ خوروں نے ان کی نشاندہی کی، جنہیں دیکھ کر ان 13 افراد کی ہمت بندھی۔

تاہم نشاندہی کے باوجود انہیں باہر نکالنے کا مرحلہ آسان نہ تھا کیونکہ غیر تربیت یافتہ غوطہ خوروں کے لیے کیچڑ اور گندے پانی میں تیرنا انتہائی خطرناک ہوسکتا تھا۔

دوسری جانب اگر یہ بچے پانی کے کم ہونے تک انتظار کرتے تو اس کے لیے انہیں مہینوں انتظار کرنا پڑتا اور اس دوران انہیں مسلسل خوراک اور دیگر چیزیں فراہم کرنا ہوتیں۔

بھوک کے مارے بچوں اور کوچ کو باحفاظت نکالنے کے لیے انتظامیہ کے سامنے کئی تجاویز سامنے آئیں، جن پر غور و فکر کے بعد مجبوراً اس راستے کا انتخاب کیا گیا۔

مزید پڑھیں: تھائی لینڈ کے غار میں پھنسے بچوں کو ورلڈ کپ فائنل دیکھنے کی دعوت

شمالی تھائی لینڈ میں تھام لوآنگ غار کو بارش کے موسم میں سیلابی صورتحال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، یہ صورتحال ستمبر یا اکتوبر تک جاری رہتی ہے۔

غار میں پھنسے 12 میں سے 8 بچوں کو گزشتہ دو روز کے دوران ریسکیو آپریشن کے ذریعے نکال لیا گیا تھا۔

ریسکیو آپریشن کے ذریعے غار سے نکالے جانے والے تمام افراد کی جسمانی و ذہنی صحت جانچنے کا عمل جاری ہے۔ جلدی بیماریوں اور انفیکشن کے پیش نظر ان تمام افراد کو کچھ دن تک ان کے اہل خانہ سے دور رکھا جائے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں