سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف کا کہنا ہے کہ ہم الیکشن میں الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے۔

لندن میں میڈیا سے گفتگو کے دوران ڈی جی آئی ایس پی آر کی پریس کانفرنس پر ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے نواز شریف نے کہا کہ ’جو کچھ آج ہورہا ہے اس سے پہلے ہی الیکشن کی ساکھ کو ناقابل تلافی نقصان پہنچا ہے، اس لیے بہتر یہی ہوگا کہ الیکشن کمیشن، ڈی جی آئی ایس پی آر کی باتوں پر عمل کرنے کے بجائے انتظامات خود اپنے ہاتھ میں لے اور خود فیصلے کرکے انہیں عملی جامہ پہنائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ہم الیکشن میں الیکشن کمیشن کے علاوہ کسی دوسرے ادارے کی مداخلت کو کسی صورت قبول نہیں کریں گے، انتخابات کا انعقاد الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور اس کا مینڈیٹ ہے، جبکہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر جاکر فوج کے کردار ادا کرنے کی منطق مجھے سمجھ نہیں آتی۔‘

نواز شریف نے الزام لگاتے ہوئے کہا کہ ’انتخابات سے قبل آج جس پارٹی کے خلاف مہم جاری ہے وہ مسلم لیگ (ن) ہے، کیا کسی دوسری جماعت کے نمائندے کو توڑ کر کسی اور پارٹی کے ساتھ جوڑا گیا ہے؟ مسلم لیگ (ن) کے انتخابی امیدواروں کو شیر کا نشان چھوڑنے پر مجبور کرکے انہیں جیپ کا نشان دلوایا گیا ہے۔‘

ان کا کہنا تھا کہ وہ فوج کے ان افسران و اہلکاروں کو سلام پیش کرتے ہیں جو مورچوں پر جاکر دشمنوں کا مقابلہ کرتے ہیں، جو دہشت گردوں کا مقابلہ کرتے ہیں، جو دہشت گردی کے خلاف اپنی جانیں قربان کرتے ہیں اور اپنے مینڈیٹ کا احترام کرتے ہیں۔

مزید پڑھیں: پاک فوج کی کوئی سیاسی جماعت یا سیاسی وابستگی نہیں، ڈی جی آئی ایس پی آر

نواز شریف کا کہنا تھا کہ ’فوج کے حلف میں یہ واضح طور پر لکھا ہوا ہے کہ ہم اپنی پیشہ ورانہ حدود سے باہر نکل کر سیاسی حدود میں داخل نہیں ہوں گے اور ہم سیاست میں ملوث نہیں ہوں گے۔‘

واضح رہے کہ میجر جنرل آصف غفور نے پریس کانفرنس کے دوران وضاحت کی تھی کہ ’انتخابات کے انعقاد میں افواج پاکستان کا کوئی براہ راست کردار نہیں، افواج پاکستان کا کردار انتخابات میں الیکشن کمیشن کو صرف معاونت فراہم کرنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ 2018 کے انتخابات میں فوج کی تعیناتی کوئی پہلی مرتبہ نہیں، اس سے قبل بھی افواجِ پاکستان، الیکشن کمیشن کے حکم پر انتخابات میں فرائض انجام دیتی رہی ہے، 1997 کے انتخابات میں 35 ہزار پولنگ اسٹیشنز پر ایک لاکھ 92 ہزار فوجی اہلکار تعینات کیے گئے تھے جبکہ 2002 کے انتخابات میں 64 ہزار 470 پولنگ اسٹیشنز پر ساڑھے 30 ہزار جوانوں نے سیکیورٹی کے فرائض انجام دیئے تھے۔

میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’2018 کے انتخابات میں الیکشن کمیشن نے مسلح افواج سے کہا ہے کہ وہ صاف و شفاف انتخابات کے انعقاد کے لیے ان کی مدد کریں، صاف و شفاف انتخابات کا مطلب ہے کہ سیاسی جماعتوں کی سرگرمیاں کسی بھی خوف کے بغیر ہوں، جلسے، جلوسوں کے لیے محفوظ ماحول ہو، پولنگ والے دن بھی ایسا ماحول ہو کہ ووٹرز گھر سے بلا خوف و خطر نکل کر ووٹ ڈالیں، اسی طرح الیکشن کمیشن نے جو ضابطہ اخلاق دیا ہے اس پر مکمل طور پر عمل کرنا ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ آزادانہ ماحول میں انتخابات کا مطلب یہ ہے کہ انتخابی عمل کسی بھی قسم کی بے ضابطگی، تعصب اور پسند یا ناپسند سے بالاتر ہو اور سب سے اہم اگر بیلٹ باکس میں 100 ووٹ ڈالے گئے ہیں تو گتنی کے وقت تعداد اتنی ہی ہو۔

مسلم لیگ (ن) کے منحرف رہنما اور سابق وزیر داخلہ چوہدری نثار اور دیگر رہنماؤں کو ’جیپ‘ کا نشان الاٹ کرنے پر انہوں نے کہا کہ یہ جیپ ہماری نہیں اور انتخابی نشان الاٹ کرنا افواجِ پاکستان کا کام نہیں، الیکشن کمیشن کا کام ہے، میڈیا ہر چیز کو شک کی نظر سے نہ دیکھے۔

تبصرے (0) بند ہیں