ذوالفقار بھٹو اور ضیاالحق کے زیراستعمال مرسڈیز کی نیلامی روک دی گئی

اپ ڈیٹ 11 جولائ 2018
کلاسک گاڑی مرسڈیز بینز 600 پلمین دنیا کی معروف شخصیات کی خاص پسند رہی ہے—فوٹو:وائٹ اسٹار
کلاسک گاڑی مرسڈیز بینز 600 پلمین دنیا کی معروف شخصیات کی خاص پسند رہی ہے—فوٹو:وائٹ اسٹار

اسلام آباد: نگراں وزیر اعظم جسٹس (ر) ناصرالملک نے تاریخی گاڑی مرسڈیز بینز 600 پُلمین کی نیلامی روکتے ہوئے اسے عجائب گھر میں نمائش کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کرلیا۔

خیال رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے مذکورہ گاڑی کی نیلامی 22جون کو کرنے کا اعلان کیا گیا تھا تاہم اس بارے میں جب نگراں وزیراعظم کو آگاہ کیا گیا تو انہوں نے نیلامی منسوخ کرنے کے احکامات دیتے ہوئے تاریخی اہمیت کی حامل گاڑی کو عجائب گھر میں رکھنے کے احکامات دے دیے۔

واضح رہے کہ وزیراعظم ہاؤس کی ملکیت مرسڈیز اس لحاظ سے بھی تاریخی طور پر اہم ہے کہ یہ پاکستان کے سابق وزیراعظم ذوالفقار علی بھٹو اور سابق صدر ضیاالحق دونوں کے زیر استعمال رہی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: محترمہ فاطمہ جناح کی گاڑیاں گھر واپس آگئیں

اس ضمن میں رواں برس مئی میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے دور حکومت میں وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے اشتہار شائع کیا گیا تھا کہ 1970 کی مرسڈیز بینز 600 پلمین کی نیلامی 22 جون کو منعقد جائے گی۔

ذرائع کے مطابق گاڑیوں کا شوق رکھنے والے تین افراد حارث عزیز، کریم یوسف اور معین عباسی نے اس معاملے کو نمایاں کرنے میں اہم کردار ادا کیا اور اس حوالے سے سیکریٹری کابینہ کو 19 جون کو خط بھی ارسال کیا جس میں نیلامی روکنے کی استدعا کی گئی تھی۔

خط میں کہا گیا کہ یہ گاڑی دنیا کی مہنگی ترین گاڑیوں میں سے ایک اور کئی اہم شخصیات اور سیاستدانوں میں مقبول تھی، اس گاڑی کو پسند کرنے والوں میں روس کے رہنما لیونید ایلیچ برژنف، ایران کے شہنشاہ محمد رضاخان پہلوی اور سعودی عرب کے فرماں رواں خالد بن عبدالعزیز شامل رہے ہیں۔

مزید پڑھیں: فاطمہ جناح کی گاڑیاں تباہی سے دوچار

اس طرح کی زیادہ تر گاڑیاں اب عجائب گھروں میں موجود ہیں جبکہ پاکستانی حکومت کی ملکیت میں موجود یہ خوبصورت گاڑی صرف 304 کی تعداد میں تیار کی گئی تھیں۔

خط میں اس بات پر زور دیا گیا کہ یہ مخصوص گاڑی قومی ورثہ ہے اور تاریخی اہمیت کی حامل ہے اس طرح کی گاڑیاں دنیا بھر میں بہت کلاسک اور پسندیدہ تصور کی جاتی ہیں،اس لیے اسے نجی ملکیت میں جانا نہیں چاہیے کیوں کہ اس بات کا قومی امکان ہے کہ مذکورہ گاڑی کو بیرون ملک لےجا کر فروخت کردیا جائے گا اور یوں پاکستان ایک اہم قومی ورثے سے محروم ہو جائے گا۔

یہ بھی پڑھیں: کلاسیک گاڑیاں، ایک مسحور کن سفر

اس حوالے سے ڈان سے گفتگو کرتے ہوئے حارث عزیز کا کہنا تھا ہم نگراں وزیراعظم جسٹس(ر) ناصرالملک کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے گاڑی کی نیلامی روک کر اسے میوزیم میں رکھنے کےاحکامات دیے، انہوں نے مزید بتایا کہ ابھی گاڑی کی مرمت اور صفائی کا عمل جاری ہے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں