پنجاب کے نگران وزیر داخلہ شوکت جاوید نے کہا ہے کہ نیب کے پاس سابق وزیراعظم نواز شریف کی گرفتاری کے وارنٹ موجود ہیں اس لیے انھیں ائیرپورٹ پر آتے ہی نیب گرفتار کر لے گا۔

اے پی پی کی رپورٹ کے مطابق شوکت جاوید نے ایک انٹرویو میں کہا کہ امیگریشن کے تمام لوازمات ان کے لیے ضروری ہوتے ہیں جن کا مقامی شہری ہونے کا کوئی شک ہو لیکن نواز شریف تو ملک کے وزیراعظم رہ چکے ہیں اس لیے ان کے لیے امیگریشن ضروری بھی نہیں لیکن اگر ضرورت ہوئی تومعاملات جہاز کے اندر بھی مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ وفاقی اداروں کے کام کے حوالے سے فیصلے مرکزی حکومت ہی کرے گی، پنجاب حکومت کا کام امن و امان کی صورت حال کو برقرار رکھنا ہے۔

وزیرداخلہ پنجاب نے کہا کہ ہم پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائدین سے رابطے میں ہیں اور انھیں یہ باور کرایا جا رہا ہے کہ ائیرپورٹ کے باہر آپ نے جو بھی سرگرمی کرنی ہے کریں لیکن الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی نہیں ہونی چاہیے اور اس کے لیے باقاعدہ اجازت بھی لینا ضروری ہے۔

یہ بھی پڑھیں:جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے اب قدم نہیں رکیں گے،نواز شریف

نگراں صوبائی وزیرداخلہ نے کہا کہ ائرپورٹ کا علاقہ انتہائی حساس ہوتا ہے اس لیے ائرپورٹ کے اندر صرف مجاز لوگوں کے سواکسی کو اندر جانے کی اجازت ہرگز نہیں دی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہا الیکشن کمیشن کی جانب سے تمام سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر اتفاق رائے سے جاری کردہ ضابطہ اخلاق کی پابندی تمام امیدواروں اور سیاسی جماعتوں پر لازم ہے اور اگر کوئی اس پر عمل درآمد نہیں کرتا تو الیکشن کمیشن اسے نااہل بھی کر سکتا ہے۔

قبل ازیں سابق وزیر اعظم نواز شریف نے پاکستان واپسی کا اعلان کرتے ہوئے لندن میں پریس کانفرنس کے دوران کہا تھا کہ ان کے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی لیکن سزائیں دینے اور جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور ہوچکا تھا تاہم اب جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے ان کے قدم نہیں رکیں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’اہلیہ کو اللہ تعالیٰ کے سپرد کرکے پاکستان جارہا ہوں، جیل کی کوٹھری اپنے سامنے دیکھ کر بھی پاکستان آرہا ہوں، کیا پاکستان کی تاریخ میں کوئی شخص 11 سال قید بامشقت کی سزا سننے کے بعد پاکستان واپس آیا ہے؟ مجھے جس قوم نے تین بار وزیر اعظم بنایا اس کا قرض اتارنے اور ووٹ کو عزت دو کا وعدہ پورا کرنے کے لیے واپس جارہا ہوں۔’

سابق وزیراعظم نے کہا کہ ’میری 3 پشتوں کو بے رحمانہ احتساب سے گزارا گیا لیکن اس کے باوجود میرے خلاف کوئی کرپشن ثابت نہیں ہوئی، سزائیں دینے اور جیل میں ڈالنے کا فیصلہ کہیں اور ہوچکا تھا، تاہم جیل جانا پڑے یا پھانسی پر چڑھایا جائے اب میرے قدم نہیں رکیں گے، ہر سزا کے لیے تیار ہوں، اپنی بہادر اور دلیر قوم کا سر نہیں جھکنے دوں گا۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’انتقام کی آگ میں جلتے لوگوں نے یہ بھی نہیں سوچا کہ بیٹی کا کیا مقام ہے، میری بیٹی کا کیا قصور ہے؟ مریم وزیر اعظم نہ پارلیمنٹ کی رکن تھیں، آئین اور قانون کا مذاق کب تک اڑایا جائے گا۔‘

نواز شریف نے کہا کہ ’احتساب عدالت کا فیصلہ آپ نے سن لیا ہے، میں نے یہ مقدمہ اس لیے نہیں لڑا کہ انصاف کی توقع تھی، میں نے یہ مقدمہ اس لیے لڑا کہ عوام کو میرے جرائم کی حقیقت کا پتہ چل جائے۔‘

تبصرے (0) بند ہیں