اسلام آباد: کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں اضافے کے ساتھ ساتھ پاکستان کا تجارتی خسارہ بڑھتے ہوئے گزشتہ مالی سال 18-2017 کے دوران 37 ارب 70 کروڑ ڈالر رہا۔

پاکستان کے ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق مالی سال 18-2017 کے دوران پاکستان کے تجارتی خسارے میں 16 فیصد اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے حکومت کو بڑھتے ہوئے کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کو قابو کرنے میں چیلنج کا سامنا ہوسکتا ہے۔

ادارہ شماریات کے مطابق مالی سال 18-2017 کے دوران درآمدات میں 15 فیصد اضافہ ہوا جو 52 ارب 91 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 60 ارب 89 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

اسی طرح ماہانہ بنیادوں پر گزشتہ سال کے مقابلے میں درآمدات میں 26.2 فیصد اضافہ ہوا، جو 4 ارب 50 کروڑ ڈالر سے بڑھ کر 5 ارب 69 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں۔

مزیر پڑھیں: ملک کا تجارتی خسارہ ریکارڈ 30 ارب ڈالر تک پہنچ گیا

مالی سال 18-2017 میں جون میں درآمدات 3 ارب 80 کروڑ ڈالر تک پہنچی جو گزشتہ برس اسی مہینے کے مقابلے میں 46 فیصد زیادہ ہے۔

یہاں غور طلب بات یہ ہے کہ پاکستان نے برآمدات میں اپنی صلاحیت دوبارہ حاصل کرنی شروع کردی ہے لیکن ملکی درآمدات کم نہیں ہورہیں۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کی گزشتہ حکومت کے دوران بھی پاکستان کا بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ ایک چیلنج تھا۔

پاکستان کی بڑھتی ہوئی درآمدات میں تیل کی قیمت اور پاکستان چین اقتصادی راہداری (سی پیک) کے لیے درآمد کی جانے والی مشینری اور اس کا ایندھن جیسے عوامل شامل ہیں۔

اس کے علاوہ درآمدات میں پیٹرولیم مصنوعات، اشیائے خوردونوش اور کیپٹیل گڈز کی درآمدات کی وجہ سے بھی اضافہ دیکھنے میں آیا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان اپنا تجارتی خسارہ کیسے کم کر سکتا ہے؟

رواں برس جون میں برآمدات میں اضافہ بھی تنزلی کا شکار ہوگیا اور گزشتہ برس اسی ماہ کے ایک ارب 90 کروڑ ڈالر کے مقابلے میں ایک ارب 88 کروڑ روپے تک پہنچ گیا۔

تاہم 2017 کے آغاز کے بعد سے یہ پہلا مہینہ تھا جس میں برآمدات میں تنزلی دیکھنے میں آئی۔

رواں برس مارچ، اپریل اور مئی میں برآمدات 2 ارب ڈالر سے زائد رہیں جبکہ مئی میں گزشتہ برس اس ماہ کے مقابلے میں 32 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

روپے کے اعتبار سے جون میں ہونے والی برآمدات میں گزشتہ برس اسی ماہ کے مقابلے میں 12.3 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا۔

مزید پڑھیں: 8ماہ میں 20 ارب ڈالر سے زائد تجارتی خسارہ

مجموعی طور پر مالی سال 18-2017 کے دوران برآمدات 23 ارب 20 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئیں جو گزشتہ برس کے مقابلے میں 13.74 فیصد زائد ہے۔

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے حکومت سنبھالنے کے وقت 2013 میں ملکی برآمدات 25 ارب ڈالر تھیں، تاہم اس میں بتدیج کمی واقع ہوئی جو کم ہوتی ہوئی ریکارڈ 19 ارب ڈالر تک پہنچ گئی، تاہم حکومت کے اختتام تک برآمدات نے اپنی کھوئی ہوئی ساکھ دوبارہ بحال کرنے کی کوشش کی۔

واضح رہے کہ وزیرِاعظم ایکسپورٹ پیکج کے اعلان کے بعد برآمدات میں بہتری آئی تھی۔

مالی سال 17-2016 کے دوران تجارتی خسارہ 32 ارب 58 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا جبکہ سالانہ ترقی 37 فیصد تھی، جب مسلم لیگ (ن) اقتدار میں آئی تو تجارتی خسارہ کم ہو کر 20 ارب 44 کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا تھا، تاہم تب سے اس میں اضافہ ہورہا ہے۔


یہ خبر 12 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (1) بند ہیں

SHARMINDA Jul 12, 2018 05:35pm
If we can't increase our exports, why should we review our imports. Any imports like Tea, Cigarette and other such items including luxury good should be discouraged by adding hefty import duties.