نواز شریف، مریم نواز گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل

اپ ڈیٹ 14 جولائ 2018
— فوٹو: زہرہ مظہر
— فوٹو: زہرہ مظہر
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: ڈان نیوز
— فوٹو: زہرہ مظہر
— فوٹو: زہرہ مظہر

سابق وزیر اعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے تاحیات قائد میاں محمد نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز کو قومی احتساب بیورو (نیب) کی ٹیم نے لاہور ایئرپورٹ سے حراست میں لے کر اسلام آباد پہنچایا جہاں سے دونوں کو اڈیالہ جیل منتقل کردیا گیا۔

دونوں رہنما نجی ایئرلائن اتحاد کی فلائٹ نمبر ای وائے 243 کے ذریعے لندن سے براستہ ابوظہبی، لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر پہنچے، تاہم پرواز ابوظہبی میں 2 گھنٹے تاخیر کے بعد لاہور کے لیے روانہ ہوئی۔

پہلے یہ پرواز شام سوا 6 بجے لاہور پہنچنی تھی، تاہم تاخیر کے باعث نواز شریف اور مریم نواز تقریباً پونے 9 بجے لاہور پہنچے۔

طیارے کے اترتے ہی 3 خواتین اہلکاروں سمیت نیب کی 16 رکنی ٹیم نے قانونی کارروائی شروع کردی۔

وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کے 3 اہلکار بھی جہاز کے اندر پہنچے اور نواز شریف اور مریم نواز کے پاسپورٹس تحویل میں لے کر ان کی امیگریشن جہاز کے اندر ہی کر لی گئی۔

تمام قانونی کارروائی مکمل کرنے کے بعد دونوں کو سیکیورٹی اہلکاروں کے حصار میں حراست میں لے لیا گیا، جس کے بعد خصوصی طیارہ انہیں لے کر اسلام آباد انٹرنیشنل ایئرپورٹ کی طرف روانہ ہوا۔

خصوصی چارٹرڈ طیارہ تقریباً 45 منٹ کی پرواز کے بعد نواز شریف اور مریم نواز کو لے کر اسلام آباد ایئرپورٹ پہنچا، جہاں ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی بھی موجود تھے۔

چیف کمشنر اسلام آباد نے سہالہ پولیس ٹریننگ کالج ریسٹ ہاؤس کو اگلے احکامات تک سب جیل قرار دینے کا نوٹیفکیشن جاری کیا، جس کے مطابق دونوں مجرمان کو سہالہ ریسٹ ہاؤس منتقل کیا جانا تھا۔

تاہم کچھ دیر بعد چیف کمشنر نے دوسرا نوٹی فکیشن جاری کیا جس کے مطابق صرف مریم نواز کو سہالہ ریسٹ ہاؤس منتقل کیا جاتا، جس کے باہر اسلام آباد پولیس کے اہلکار سیکیورٹی کے فرائض انجام دیں گے۔

فیصلے میں کچھ دیر بعد ایک بار پھر تبدیلی کی گئی اور نواز شریف اور مریم نواز دونوں کو اسلام آباد ایئرپورٹ سے الگ، الگ اسکواڈ کے ذریعے اڈیالہ جیل منتقل کیا گیا، جہاں دونوں کا مجسٹریٹ اور سینئر پولیس حکام کی موجودگی میں طبی معائنہ بھی کیا گیا۔

دوسری جانب نیب پراسیکیوشن ٹیم نے احتساب عدالت سے نواز شریف اور مریم نواز کو حاضری سے مستثنیٰ قرار دینے کی استدعا کی۔

نیب کے ایڈیشنل ڈپٹی پراسیکیوٹر جنرل سردار مظفر عباسی نے عدالت کو بتایا کہ سیکیورٹی صورتحال کی وجہ سے مجرمان کو عدالت میں پیش نہیں کیا جاسکتا۔

احتساب عدالت نے نتیجتاً مجسٹریٹ وسیم احمد کو وارنٹ جیل حکام کے حوالے کرنے کے لیے مقرر کیا۔

اس موقع پر جوڈیشل کمپلیکس کے باہر موجود میڈیا نمائندوں کو عدالت کے احاطے میں داخل ہونے کی اجازت نہیں دی گئی تھی۔

قبل ازیں سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر لندن سے روانہ ہوتے وقت کی تصاویر بھی شیئر کی گئیں، جس میں مریم نواز اور ان کے والد پاکستان واپسی سے قبل اہل خانہ سے الوداعی ملاقاتیں کررہے ہیں، تصاویر میں موجود تمام افراد آبدیدہ اور دلگیر دکھائی دے رہے ہیں۔

جبکہ اسی ضمن میں مریم نواز نے ٹویٹر پر ایک ٹویٹ بھی شیئر کی جس میں نواز شریف اور مریم نواز لندن میں زیر علاج کلثوم نواز کی عیادت کرتے ہوئے انہیں الوداع کہہ رہے ہیں۔

ادھر ایک ٹویٹ میں مریم نواز اپنے بچوں کوالواداع کہہ رہی ہیں اس کے ساتھ ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ میں نے اپنے بچوں کو بہادری کا مظاہرہ کرنے کے لئے کہا ہے لیکن بچے آخر بچے ہوتے ہیں، بڑے بھی ہوجائیں تو انہیں الوداع کہنا مشکل ہوتا ہے۔

خیال رہے کہ نیب نے نواز شریف اور مریم نواز کو لاہور ایئرپورٹ پر اترتے ہی گرفتار کرنے کا فیصلہ کیا تھا اور دونوں کو بعد ازاں ہیلی کاپٹر کی مدد سے اڈیالہ جیل منتقل کیا جانا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف کو 10، مریم نواز کو 7 سال قید بامشقت

واضح رہے کہ مسلم لیگ (ن) کے دونوں رہنما 6 جولائی کوایون فیلڈ ریفرنس میں احتساب عدالت کی جانب سے سزا سنائے جانے کے بعد گرفتاری دینے کے لئے پاکستان آرہے ہیں جس میں آمدنی سے زائد اثاثے بنانے پر مجرم ٹھہرائے جانے والے سابق وزیراعظم نواز شریف کو 10 سال مریم نواز کو 7 سات سال جبکہ ان کے شوہر کیپٹن (ر) صفدر کو ایک سال کی سزا دی گئی تھی۔

فیصلہ سنائے جانے کے وقت والد اور بیٹی دونوں کلثوم نواز کی عیادت کے لئے لندن میں موجود تھے جس کے بعد انہوں نے سزا کا سامنا کرنے کے لئے پاکستان واپس آنے کا اعلان کیا تھا۔

مزید پڑھیں: ایون فیلڈ ریفرنس کے مجرم کیپٹن (ر) صفدر اڈیالہ جیل منتقل

خیال رہے کہ مریم نواز کے شوہر کیپٹن(ر) محمد صفدر پہلے ہی گرفتاری دے چکے ہیں، جبکہ فیصلہ آنے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں نواز شریف اور مریم نواز نے بھی وطن واپس آکر سزا کا سامنا کرنے کا اعلان کیا تھا۔

اس ضمن میں نواز شریف نے عدالتی فیصلے پر تنقید بھی کی جس میں ان کی صاحبزادی کو 7 سال قید کی سزا سنائی گئی، نواز شریف کا کہنا تھا کہ جنہوں نے فیصلہ سنایا انہوں نے اپنی نفرت میں اس بات کا بھی خیال نہیں رکھا کہ پاکستان میں بیٹی کا کیا مقام ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں