گلوکار سلمان احمد نے گزشتہ روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں بلوچستان عوامی پارٹی (بی اے پی) کے انتخابی قافلے میں ہونے والے دہشت گرد حملے پر اپنے معروف گانے کو بطور کیپشن استعمال کیا، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

سلمان احمد نے مستونگ بم دھماکے میں جاں بحق افراد سے متعلق صحافی عامر احمد خان کی ٹوئیٹ کو شیئر کرتے ہوئے 1998 میں ریلیز ہونے والے اپنے گانے ‘جنون سے اور عشق سے ملتی ہے آزادی، قربانی کی بانہوں میں ملتی ہے آزادی’ کے بطور کیپشن استعمال کیا۔

گلوکار اپنی ٹوئیٹ کے ذریعے دہشت گردی کے واقعے اور اس میں جاں بحق ہونے والے افراد کو آزادی کے لیے شہادت حاصل کرنے والوں کے طور پر پیش کرنے کی کوشش کی، جس پر انہیں تنقید کا نشانہ بھی بنایا گیا۔

سوشل میڈیا پر کئی صارفین نے انہیں بے حس قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں دہشت گردی کے واقعات میں معصوم افراد کے جاں بحق ہونے پر ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔

ایک صارف نے سلمان احمد کو بے وقوف قرار دیتے ہوئے کہا کہ حملے میں جاں بحق ہونے والے افراد نے کس قسم کی آزادی کی جدوجہد کی؟ یہ دہشت گردی کا واقعہ تھا اور آپ اپنے ڈرائنگ روم سے ایسی ہلاکتوں کی تعریف کرنا بند کریں۔

ایک صارف نے انہیں دہشت گرد دھماکے میں جاں بحق ہونے والے افراد کے واقعے کو اس طرح رومانوی انداز میں پیش کرنے سے روکتے ہوئے انہیں یاد دلایا کہ آج ملک نے ایک اور سیاہ دن دیکھا۔

گلوکار کی جانب سے مستونگ کے دہشت گرد واقعے کا جناح کی آزادی سے موازنہ کرنے پر اور بھی متعدد افراد نے ان کی ٹوئیٹ پر کمنٹس کیے، جن میں سے زیادہ تر نے انہیں سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہیں بے وقوف اور پاگل قرار دیا۔

تاہم سلمان احمد اپنی ضد پر اڑے رہے اور انہوں نے خود پر ہونے والی تنقید کے بعد اپنے اسی گانے کی ویڈیو بھی شیئر کردی۔ کئی افراد نے اپنے کمنٹس میں سلمان احمد کو تجویز دی کہ اگر ایسا ہی ہے تو وہ خود شہید کیوں نہیں ہوجاتے؟

لوگوں کی جانب سے شہادت کی تجویز ملنے کے بعد سلمان احمد نے ایک اور ٹوئیٹ کے ذریعے لکھا کہ ‘شہادت سب سے بڑا رتبہ ہے، میرے دوست، انشاء اللہ اگر اللہ کو میری شہادت منظور ہوئی تو ضرور۔

خیال رہے کہ 13 جولائی کو مستونگ میں ہونے والے بم دھماکے میں کم سے کم 128 افراد جاں بحق اور 200 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

جاں بحق افراد کی تدفین کا سلسلہ 14 جولائی تک جاری رہا، جب کہ صوبے بھر میں سوگ منایا گیا۔

علاوہ ازیں دہشت گردی کے واقعے کی صدر مملکت،نگراں وزیر اعظم، آرمی چیف، چیف جسٹس اور تمام سیاسی رہنماؤں نے بھی مذمت کی۔

تبصرے (0) بند ہیں