اسلام آباد: چیف جسٹس سپریم کورٹ آف پاکستان میاں ثاقب نثار نے ڈیم کی تعمیرات کے لیے حکومت سے واٹر پرائسنگ نظام کے ذریعے 25 فیصد رقم عوام سے وصول کرنے کی ہداہت کردی۔

ڈان میں شائع رپورٹ کے مطابق وزارت پانی، توانائی اور قانون سمیت کابینہ کے ارکان پر مشتمل اجلاس میں چیف جسٹس ثاقب نثار نے واضح کیا کہ ’واٹر پرائسنگ کے نظام میں بہتری لا کر ڈیم کی تعمیرات کے لیے رقم اکٹھی کی جائے‘۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کی تعمیر کیخلاف ورلڈ بینک سے رجوع

انہوں نے کہا کہ ’ملک میں پانی کی کمی خطرناک حد تک پہنچ چکی ہے اور پانی کی عدم موجودگی سے شہریوں کی زندگی خطرے میں ہے‘۔

اس حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ ’متعلقہ اداروں کے ذمہ داران نے اپنے فرائض کی انجام دہی میں کوتاہی برتی، جس کے نتیجے میں انسانی حقوق متاثر ہوئے اور اسی بناء پر سپریم کورٹ نے معاملے کو اٹھایا‘۔

اجلاس میں لاء اینڈ جسٹس کمیشن آف پاکستان (ایل جے سی پی) کے اعلیٰ حکام سمیت انڈس ریور سسٹم اتھارٹی، نیشنل سروس پاکستان، واٹر اینڈ پاور ڈیولپمنٹ اتھارٹی (واپڈا) اور انڈس واٹر کمیشن سمیت نجی اداروں کے ماہرین نے شرکت کی۔

پلاننگ کمیشن نے اجلاس میں بتایا کہ سابقہ حکومت نے نیشنل واٹر پالیسی کی منظوری دی جس میں 30 سے 40 امور کی نشاندہی کی گئی جس کی تکمیل میں 5 سال کا وقت درکار ہیں۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا کشن گنگا ڈیم کے افتتاح پر ورلڈ بینک سے رجوع کرنے کا فیصلہ

کمیشن نے 6 ماہ پر مشتمل ایکشن پلان پیش کیا اور بتایا کہ پاکستان کے اپنے محدود آبی وسائل ہیں جبکہ ضرورت کا سارا پانی پڑوسی ممالک سے آتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ’پانی کا ضائع اور ڈیم تعمیر نہ کرنے پر پاکستان ورلڈ بینک اور عالمی عدالتوں میں اپنے حقوق کے حصول میں ناکام رہا ہے‘۔

چیف جسٹس میاں ثاقب نثار نے واضح کیا کہ تمام ہاؤسنگ سوسائٹیز کے پاس ان کا اپنا واٹر اینڈ سیوریج نظام ہونا چاہیے۔

واضح رہے کہ واپڈا کے سابق چیئرمین اور صوبائی وزیر شمش الملک نے کہا تھا کہ ڈیم نہ ہونے کی وجہ سے 7 کروڑ ایکڑ فٹ (ایم اے ایف) پانی سمندر میں گر جاتا ہے، تاہم انہوں نے کہا کہ چھوٹے ڈیمز بنا کر پانی کی کمی کو کسی حد تک پورا کیا جا سکتا ہے لیکن کالاباغ ڈیم کی تعمیر کے بغیر مسئلہ مکمل طورپر ختم نہیں ہوگا۔

یہ بھی پڑھیں: پاکستان نئے ڈیم نہ بنا کر کیا قیمت چکا رہا ہے؟

ایل جے سی پی، واپڈا اور دیگر افسرا نے چیف جسٹس کو بتایا کہ کالا باغ ڈیم کی تعمیر ناگزیر ہے اور ملک میں پانی اور بجلی کی کمی کو صرف مذکورہ ٹیم کی تعمیر کے بعد ہی پوری کیا جا سکتا ہے۔

کالا باغ ڈیم کے سابق ڈائریکٹر ممتاز نے واٹر انڈس کمشنر کی ’پیشہ وارانہ غفلت‘ اور ’کرپشن‘ پر کڑی تنقدی کرتے ہوئے چیف جسٹس سے جوڈیشل کمیشن سے تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

انہوں نے الزام لگایا کہ انڈس کمیشن میں غدار کام کررہے ہیں جن کے باعث کالا باغ ڈیم کی تعمیر ممکن نہیں ہو سکی۔

پاکستان انڈس واٹر کے کمشنر سید مہر علی شاہ نے کہا کہ سیلاب کے باعث ملک کو گزشتہ 6 برس میں 19 ارب ڈالر کا نقصان ہوچکا ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں