دبئی: ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے ریاستی اداروں پر زور دیا ہے کہ وہ امریکی پابندیوں سے لڑنے کے لیے صدر حسن روحانی کی حکومت کی حمایت کریں تاکہ امریکی سازشوں کو شکست دی جاسکے۔

اپنی آفیشل ویب سائٹ پر جاری بیان میں آیت اللہ خامنہ ای نے روحانی کابینہ کے ارکان کو کہا کہ وہ حکومت کے لیے حمایت حاصل کریں، مبینہ طور پر معاشی بدعنوانیوں کے خلاف کارروائی کریں اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایران سے جوہری معاہدہ ختم کرنے کے بعد پیدا ہونے والے عوام کے غم و غصے کو ختم کرے۔

مزید پڑھیں: ایران نے جوہری معاہدے کیلئے نئی امریکی و فرانسیسی تجویز مسترد کردی

خیال رہے کہ ممکنہ طور پر امریکا کی معاشی پابندیوں کی واپسی سے ایران کی کرنسی کی قدر میں بہت کمی واقع ہوئی اور حکومت سے مخلص تاجروں کی جانب سے احتجاج کیا گیا۔

آیت اللہ خامنہ ای نے کہا کہ حکومت کی معاشی ٹیم ملک میں تمام سرگرمیوں کا محور ہے اور تمام اداروں کو چاہیے کہ وہ ان سے معاونت کریں۔

انہوں نے ریاست کے ریڈیو اور ٹی وی کو مشورہ دیا کہ وہ حکومت کی سرگرمیوں کی صحیح تصویر کی عکاسی کریں۔

واضح رہے کہ آیت اللہ خامنہ ای کے قریبی قدامت پسندوں کا ریاستی میڈیا سمیت طاقت ور اداروں پر کنٹرول ہے، جو اکثر حسن روحانی کی حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔

ویب سائٹ کے مطابق آیت اللہ خامنہ ای نے حسن روحانی اور ان کے کابینہ کے ارکان سے ملاقات میں کہا کہ ’مجھے مکمل یقین ہے کہ اگر حکومت موثر اقدامات کرتی ہے تو وہ مسائل پر قابو پا کر امریکی سازش کو شکست دے سکتی ہے‘۔

ایران کے سپریم لیڈر نے نجی شعبے کی مضبوطی پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ملک میں معاشی بحران سے فائدہ اٹھانے والے اور منی لانڈرنگ اور اشیاء کی اسمگلنگ جیسے معاشی جرائم کرنے والوں کے خلاف ’ فیصلہ کن‘ کارروائی کریں۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا کی ایران پر پابندیاں: پہلے مرحلے میں گاڑیوں اور طیاروں کی صنعت متاثر ہوگی

دوسری جانب ریاستی میڈیا کے مطابق عدلیہ کے ترجمان غلام حسین محسینی کا کہنا تھا کہ خصوصی پراسیکیوٹر غیر ملکی زر مبادلہ، سونے کے کاروبار، غیر قانونی طور پر لگژری گاڑیوں کی درآمدات اور درآمد شدہ موبائل کی قیمتوں میں اضافے سمیت معاشی جرائم سے نمٹے گے۔

واضح رہے کہ دسمبر کے آخر میں اریان کے 80 سے زائد شہروں اور ٹاؤنز میں معاشی بحران کے خلاف احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا تھا اور اس دوران 25 افراد جاں بحق ہوگئے تھے، عوام کے اس رد عمل کو تقریباً ایک دہائی کے دوران سب سے بڑا احتجاج سمجھا جارہا تھا۔


یہ خبر 16 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں