میرے ذہن میں ایک کونا ہے جس میں، مَیں ان ملازمتوں کی فہرست رکھتا ہوں جو مجھے ملیں بھی تو میں شاید قبول نہ کروں۔ آج کل اس فہرست میں سب سے اوپر وزیرِ اعظم پاکستان کا عہدہ ہے۔

آخر کوئی بھی ذی شعور شخص اپنے ہوش و حواس میں ہوتے ہوئے ہمارے جیسے ہنگامہ خیز اور تقسیم کے شکار ملک کا وزیرِ اعظم کیوں بننا چاہے گا؟ علیحدگی پسند جدوجہد، جہادی دہشتگردی، غربت، تیزی سے بڑھتی آبادی، پانی اور بجلی کی کمی اور ناخواندگی کے مسائل کے علاوہ اب نئے وزیرِ اعظم کو غیر منتخب اور احتساب سے بالاتر طاقتوروں کی جانب سے اپنے آئینی اختیارات میں مداخلت سے بھی نمٹنا ہوگا۔

جب بھی مہمان اسلام آباد آتے ہیں تو رسمی طور پر وزیرِ اعظم سے ملنے کے بعد وہ سیدھا جی ایچ کیو جاتے ہیں تاکہ وقت کے آرمی چیف کے ساتھ بامعنی گفتگو کی جاسکے۔

یوں جنرلوں کو غیر ملکی دوروں پر جاکر پالیسی تقاریر کرتے ہوئے اور آرمی چیف کو وزیرِ اعظم سے زیادہ عزت ملتے ہوئے دیکھنا یقیناً نئے منتخب وزیرِ اعظم کے لیے باعث کوفت ہوگا۔

وزیراعظم کو پیش آنے والی مزید مشکلات سے متعلق مزید تفصیلات یہاں پڑھیے

تبصرے (0) بند ہیں