یہ ایک ایسا ملک ہے جس میں تقریباً ہر ایک وزیرِ اعظم، چاہے وہ منتخب ہو یا نہیں، کے حقیقی طاقت کے ساتھ اس کے اختلاف پیدا ہوئے ہیں۔ حسین شہید سہروردی، ذوالفقار علی بھٹو، ان کی بیٹی بے نظیر بھٹو اور نواز شریف کے نام سرِفہرست ہیں۔ حتیٰ کہ محمد خان جونیجو کا نام بھی جنرل ضیاء کی بیڈ بک میں شامل ہوگیا تھا۔

اگر آپ کو لگتا ہے کہ جیسے بار بار ایک ہی راگ الاپا جاتا ہے، تو اس کی وجہ یہی ہے کہ ہمارا نظام بار بار الاپے جانے والے ایک راگ کی طرح ہے۔ ہم زیادہ سوچے سمجھے بغیر اپنا کام کرتے رہتے ہیں اور پھر بار بار ایک ہی نتیجہ حاصل ہوتا ہے۔

ان کے بیانات کے باوجود عمران خان کے طریقے کے حوالے سے کچھ خاص نئی چیز نظر نہیں آتی اسی لیے یہ تصور کرنا بھی مشکل ہے کہ کوئی نیا نتیجہ حاصل ہوگا۔ اگر عمران خان ہی وہ شخص ہیں جنہیں چنا گیا ہے تو اصل سوال یہ ہے کہ عمران خان کب تک ہمارے انتہائی عسکری بلکہ ٹوٹے پھوٹے نظام کی دراڑوں پر پردہ ڈال سکتے ہیں۔

ماضی کے وزرائے اعظم کے ساتھ جو کچھ ہوا وہ یہاں تفصیل سے پڑھیے۔

تبصرے (0) بند ہیں