گو بہت کچھ مشابہہ ہے ان دونوں پتنگوں میں، لیکن ایک بات مختلف ہے۔ برسات کے پتنگے ہر سال ایک بار اپنے موسم میں جلوہ گر ضرور ہوتے ہیں مگر سیاسی پتنگے 5 سال بعد اپنے دیدار کا شرف بخشتے ہیں۔ ویسے تو جتنے منہ اتنی باتیں، لیکن جناب 5 سال بعد ہی سہی ہمیں کالے شیشوں والی گاڑی سے باہر تو نظر آتے ہیں یہ لوگ۔

اپنے گھر پہنچ کر ابھی اے سی آن ہی کیا تھا کہ ڈور بیل بجی۔۔ اتنی سخت گرمی میں جو بھی آئے، دل سے کچھ اور ہی نکلتا ہے۔ جب دیکھا تو وہی گاڑی اور دو چار اور گاڑیاں ہماری گلی میں کھڑی تھیں اور بڑی تعداد میں جھنڈے بھی بچوں کو دیے جا رہے تھے اور انہی رنگوں کے غبارے بھی۔ بچوں کی تو خیر عید ہوگئی لیکن حواس بحال ہوئے تو سمجھ آیا کہ یہ کچھ الیکشن کے پتنگے لگ رہے ہیں۔ اب ذرا دماغ نے دل تک سگنلز پہنچائے۔ لفظ ترتیب پانے لگے، لڑی سے لڑی جڑنے لگی اور آخر کان کھڑے ہوئے اور آنکھیں مزید چمکدار، کیوں کہ اسے ہی تو کہتے ہیں موقع موقع!

ووٹ مانگنے والوں کے ساتھ ایک ووٹر کی دلچسپ گفتگو کو یہاں پڑھیے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں