اسلام آباد: سپریم کورٹ نے ایک بین الاقوامی کمپنی کی جانب سے پاناما پیپرز کیس کے حوالے سے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی پیش کردہ رپورٹ کی جِلد 10 کی نقول حاصل کرنے سے متعلق درخواست سماعت کے لیے مقرر کردی۔

سپریم کورٹ کے جسٹس عظمت سعید شیخ نے بین الاقومی کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی کی دائر کردہ درخواست پر اعتراضات ختم کرتے ہوئے 30 جولائی کو اس پر مقرر کرنے کی ہدایت کی۔

خیال رہے کہ عالمی کمپنی نے جے آئی ٹی کی جلد 10 کی فراہمی کے لیے درخواست دائر کی تھی، تاہم رجسٹرار سپریم کورٹ نے اس پر اعتراضات لگا دیے تھے۔

مزید پڑھیں: جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 کے حصول کیلئے بین الاقوامی کمپنی کا سپریم کورٹ سے رجوع

رجسٹرار کے اعتراضات کے خلاف اپیل پر جسٹس عظمت سعید شیخ نے اپنے چیمبر میں سماعت کی اور اعتراضات ختم کردیے۔

رجوع کرنے کی وجوہات

واضح رہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) کی جانب سے مختلف آف شور کمپنیوں میں پاکستانی قوم کی رقم کی واپسی میں مدد کے لیے بین الاقوامی کمپنی براڈ شیٹ ایل ایل سی کی خدمات حاصل کی تھیں اور ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے۔

واضح رہے کہ پاکستان کی جانب سے لوٹی ہوئی رقم اور آف شور کمپنیوں میں سرمایہ کاری کی واپسی کے لیے 20 جون 2000 میں نیب نے براڈ شیٹ کمپنی سے معاہدہ کیا تھا۔

تاہم عالمی ادارے کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ اس معاہدے کے تحت ادا کی جانے والی رقم نیب نے ادا نہیں کی، جس کی بنیاد پر بین الاقوامی کمپنی نے نیب کو 50 کروڑ ڈالر ہرجانے کا نوٹس بھیجا تھا۔

یہ بھی پڑھیں: نیب نے جے آئی ٹی رپورٹ کی 10ویں جِلد طلب کرلی

پاکستان کو ان الزامات پر 50 کروڑ ڈالر کے مقدمے کا سامنا اس لیے کرنا پڑا تھا کہ کیونکہ کمپنی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ نیب کی جانب سے کمپنی کو 15 لاکھ ڈالر موصول نہیں ہوئے تھے۔

بین الاقومی کمپنی نے موقف اپنایا تھا کہ نیب کو خدمات فراہم کیں اور تمام معلومات اور حقائق بتائے لیکن ہمیں اس کا معاوضہ ادا نہیں کیا گیا۔

بعد ازاں دونوں فریقن کے درمیان تنازعے سے یہ معاملہ عالمی عدالت میں چلا گیا تھا اور براڈ شیٹ کی جانب سے سپریم کورٹ سے اس وقت رجوع کیا گیا تھا جب بین الاقوامی ثالثی عدالت نے کمپنی کو کہا تھا کہ وہ پاکستان کے اٹارنی جنرل دفتر اور نیب کی جانب سے حاصل کردہ جے آئی ٹی رپورٹ کی جلد 10 جمع کرائے۔

تبصرے (0) بند ہیں