لندن: متحدہ عرب امارات سے فرار ہوکر قطر میں پناہ کی درخواست دینے والے اماراتی شہزادے کا کہنا ہے کہ انہیں تیل سے مالا مال ابوظہبی کے حکمرانوں سے تنازع کے بعد جان کا خطرہ ہے۔

متحدہ عرب امارات کی سات ریاستوں میں سے ایک فُجیرہ کے امیر کے دوسرے بیٹے 31 سالہ شیخ راشد بن حماد الشرقی 16 مئی کو قطر کے دارالحکومت دوحہ پہنچے تھے۔

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی ’اے ایف پی‘ نے معروف امریکی اخبار ’نیویارک ٹائمز‘ کے حوالے سے کہا کہ شیخ راشد نے اماراتی حکمرانوں پر بلیک میلنگ اور منی لانڈرنگ کا الزام لگایا، تاہم وہ اپنے دعوؤں سے متعلق کوئی ثبوت نہ پیش کر سکے۔

انہوں نے اماراتی اشرافیہ سے، یمن میں جاری جنگ کے لیے فوج بھیجنے کے یو اے ای کے عزم کے معاملے پر بھی کشیدگی کے حوالے سے بات کی۔

شیخ راشد کا کہنا تھا کہ اس جنگ کے دوران متحدہ عرب امارات کے 100 سے زائد فوجی اہلکار ہلاک ہوئے لیکن عوامی سطح پر یہ تعداد کم بتائی جاتی ہے، جبکہ ہلاک ہونے والے اہلکاروں میں سے بھی زیادہ تر ا فجیرہ سے تعلق رکھتے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: ‘جانی نقصان پہنچا تو ذمہ داری امارات کے ولی عہد پر ہوگی‘

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں کہا گیا کہ شیخ راشد، متحدہ عرب امارات کی 47 سالہ تاریخ میں ملک کے سات شاہی خاندانوں میں سے ایک کے وہ پہلے فرد ہیں جنہوں نے عوامی سطح پر ملک کے حکمرانوں پر تنقید کی ہے۔

اماراتی عہدیدار نے رابطہ کرنے پر معاملے پر بات کرنے سے انکار کیا۔

تاہم متحدہ عرب امارات کے خارجہ امور کے وزیر انور قرقاش نے ٹویٹر پر اس حوالے سے درپردہ بات کرتے ہوئے کہا کہ ’حکمراں خاندان کے خلاف وہ لوگ سازش کر رہے ہیں جن میں سامنے آنے کی ہمت نہیں ہے اور وہ انٹرویوز اور لیکس کا سہارا لے رہے ہیں۔‘

واضح رہے کہ جون 2017 میں سعودی عرب، مصر اور بحرین کے ہمراہ متحدہ عرب امارات نے بھی قطر سے تمام تعلقات منقطع کر دیئے تھے اور قطر پر دہشت گردوں کی حمایت اور خلیج کے سخت دشمن ایران سے قریبی تعلق کا الزام عائد کیا تھا۔

دنیا میں سب سے زیادہ مائع قدرتی گیس (ایل این جی) برآمد کرنے والے ملک قطر نے تمام الزامات مسترد کیے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں