اسلام آباد: شریف خاندان کے خلاف نیب ریفرنسز کی سماعت کرنے والی احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے حیران کن فیصلہ کرتے ہوئے دیگر دو ریفرنسز کی سماعت سے معذرت کرلی۔

محمد بشیر نے 6 جولائی کو ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ سناتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف، ان کی صاحبزادی مریم نواز اور داماد کیپٹن ریٹائرڈ محمد صفدر کو قید و جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

شریف خاندان کے خلاف العزیزیہ اسٹیل مل اور فلیگ شپ ریفرنسز زیر سماعت ہیں۔

پیر کے روز سابق وزیر اعظم نے دیگر دو ریفرنسز اسلام آباد کی احتساب عدالت کے دوسرے جج کو منتقل کرنے کی درخواست دائر کی تھی۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث کا درخواست میں کہنا تھا کہ چونکہ جو دلائل ایون فیلڈ ریفرنس کی سماعت کے دوران ان کی جانب سے دیئے گئے وہی دیگر دو ریفرنسز میں بھی دیئے جانے ہیں، اس لیے اگر ان ریفرنسز کی سماعت بھی وہی جج کریں گے تو فیصلہ بھی وہی آنے کا امکان ہے۔

خواجہ حارث نے قبل ازیں جج محمد بشیر سے بھی انہی وجوہات کی بنا پر دیگر دو ریفرنسز کی سماعت سے معذوری ظاہر کرنے کی درخواست کی تھی اور جج نے معاملہ اسلام آباد ہائی کورٹ کو بھیجنے پر رضامندی ظاہر کی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: نواز شریف، مریم نواز گرفتاری کے بعد اڈیالہ جیل منتقل

ہائی کورٹ کو کیسز دوسری عدالت میں بھیجنے کا اختیار حاصل ہے۔

ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ آنے کے بعد بھی خواجہ حارث نے جج محمد بشیر سے دیگر ریفرنسز کی سماعت سے معذوری ظاہر کرنے کی درخواست کی تھی، تاہم اس وقت انہوں نے اس سے انکار کرتے ہوئے وکیل صفائی کے اس اعتراض سے متعلق سپریم کورٹ کو خط لکھا تھا۔

سپریم کورٹ نے محمد بشیر کو دیگر دو ریفرنسز کی سماعت جاری رکھنے کی اجازت دے دی تھی، جس کے بعد انہوں نے خواجہ حارث کی ریفرنسز کی منتقلی کی درخواست مسترد کردی تھی۔

واضح رہے کہ پیر کے روز نواز شریف، مریم نواز اور محمد صفدر کی جانب سے اپنی سزاؤں کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کی گئی اپیلیں سماعت کے لیے مقرر کردی گئی تھیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل 2 رکنی بینچ منگل 17 جولائی کو اس پر سماعت کرے گا۔

تبصرے (0) بند ہیں