انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان (ایچ آر سی پی) نے رواں ماہ عام انتخابات میں ’کھلے عام، جارحانہ اور ڈھٹائی سے‘ انتخابی نتائج کو تبدیل کرنے سے خبر دار کردیا۔

امریکی خبر رساں ادارے ’اے پی‘ کی رپورٹ کے مطابق نمایاں سماجی کارکن آئی اے رحمٰن کا کہنا ہے کہ ملک کے جمہوری حکومت سے تنازعات کے شکار رشتے میں یہ انتہائی ’گندے انتخابات‘ ہوں گے۔

ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں مختلف انتباہ جاری کیے جن میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کے کارکنان کو اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے اور ان کے چند امیدواروں کو نشست سے دستبردار ہونے کے الزامات شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: وقت سے قبل ہی انتخابات میں دھاندلی ہوچکی ہے، سینیٹ ارکان

خیال رہے کہ گزشتہ ہفتے پاکستان آنے کے بعد سے نواز شریف کرپشن کے الزامات میں جیل میں 10 سال قید کی سزا بھگت رہے ہیں۔

پیر کے روز نواز شریف اور ان کی صاحبزادی مریم نواز اور ان کے داماد کیپٹن (ر) صفدر نے اپنی سزاؤں کے خلاف اپیل دائر کی تھی۔

انتخابات کے قریب آتے ہی ملک میں تشدد کی فضا پھیل رہی ہے جس میں گزشتہ دو دن کے اندر ہی 153 افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں جن میں بلوچستان کے ایک صوبائی اسمبلی کے امیدوار بھی شامل ہیں۔

الیکشن سے متعلق پر تشدد واقعات میں ایک مسلح شکص نے اتوار کے روز بلوچستان کے علاقے چمن میں عوامی نیشنل پارٹی کے انتخابی ہیڈ کوارٹر پر فائرنگ کی جس کی وجہ سے سابق سینیٹر داؤد اچکزئی زخمی ہوگئے تھے۔

یہ بھی پڑھیں: سیاسی مخالفت میں اخلاقیات کا جنازہ

جمعے کے روز بلوچستان کے ضلع مستونگ میں انتخابی ریلی کے دوران داعش کے خودکش بمبار نے صوبائی اسمبلی کے امیدوار سراج رئیسانی سمیت 148 افراد کی جان لے لی تھی۔

اب تک انتخابات سے متعلق حملوں میں 170 کے قریب افراد اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔

ایچ آر سی پی نے اپنے بیان میں الیکشن کمیشن کے 3 لاکھ 50 ہزار سیکیورٹی اہلکاروں کو انتخابات کے دن پولنگ اسٹیشن کے باہر تعینات کرنے کے فیصلے پر سوال اٹھایا۔

انسانی حقوق کمیشن کی بانی رکن حںا جیلانی کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو انتخابی مہم کی حفاظت کے لیے تعینات کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان دہشت گرد قوتوں کو ختم ہوجانا تھا تاہم یہ اب بھی موجود ہیں اور جہاں چاہیں حملہ کرسکتی ہیں۔

تبصرے (0) بند ہیں