صوبہ پنجاب کے علاقے قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 6 سالہ زینب کے والد امین انصاری نے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے مطالبے پر حمایت حاصل کرنے کے لیے سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو خط ارسال کردیئے۔

زینب کے والد امین انصاری نے اپنے وکیل ایڈووکیٹ اشتیاق چوہدری کی وساطت سے تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان کو خط ارسال کیے۔

خط میں کہا گیا کہ زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو موت کی سزا سنائی جا چکی ہے اور اس فیصلے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ میں دائر مجرم کی اپیلیں بھی خارج ہو چکی ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: زینب کے قاتل کو سرعام پھانسی دینے کیلئے درخواست جمع

اس کے علاوہ صدر مملکت ممنون حسین کو بھی مجرم کی رحم کی اپیل پر جلد فیصلہ کرنے اور اپیل خارج کرنے کی درخواست ارسال کی گئی تھی تاہم صدر پاکستان کی جانب سے تاحال کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا.

خط میں سیاسی جماعتوں کو مخاطب کر کے استدعا کی گئی ہے کہ مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے موقف کی حمایت کریں.

زینب کے والد نے سیاست دانوں کو کہا کہ مجرم عمران کی رحم کی اپیل صدر پاکستان کے پاس تعطل کا شکار ہے، مجرم کو عبرت کا نشان بنانے کے لیے سیاسی جماعتیں ساتھ دیں تاکہ آئندہ کسی کے دل میں بھی معصوم جانوں سے کھیلنے کا خیال نہ آئے۔

مزید پڑھیں: زینب قتل کیس: ‘صدر مملکت مجرم عمران کی معافی کی اپیل مسترد کردیں’

خیال رہے کہ اس سے قبل زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی کی سزا دینے کے لیے لاہور ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر کی گئی تھی، درخواست زینب کے والد امین انصاری نے اپنے وکیل کے ذریعے دائر کی تھی۔

4 جنوری 2018 کو قصور میں 6 سالہ بچی زینب کو اپنے گھر کے قریب روڈ کوٹ کے علاقے میں ٹیوشن جاتے ہوئے اغوا کرلیا گیا تھا۔

جس وقت زینب کو اغوا کیا گیا کہ اس وقت ان کے والدین عمرے کی ادائیگی کے سلسلے میں سعودی عرب میں تھے جبکہ اہل خانہ کی جانب سے زینب کے اغوا سے متعلق مقدمہ بھی درج کرایا گیا تھا لیکن پولیس کی جانب سے کوئی کارروائی نہیں کی گئی تھی۔

5 روز بعد 9 جنوری کو ضلع قصور میں شہباز خان روڈ پر ایک کچرے کے ڈھیر سے زینب کی لاش ملی تو ابتدائی طور پر پولیس کا کہنا تھا کہ بچی کو گلا دبا کر قتل کیا گیا۔

بعد ازاں قصور میں ریپ کے بعد قتل کی جانے والی 6 سالہ بچی زینب کے کیس میں لاہور کی انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 17 فروری 2018 کو قتل کے جرم میں عمران علی کو 4 مرتبہ سزائے موت، تاحیات اور 7 سالہ قید کے علاوہ 41 لاکھ جرمانے کی سزا سنائی تھی۔

جس کے بعد زینب قتل کیس کے مجرم عمران نے انسداد دہشت گردی کی عدالت کی سزا کے خلاف اپیل لاہور ہائی کورٹ میں دائر کی لیکن لاہور ہائی کورٹ نے مجرم عمران کے خلاف انسداد دہشت گردی کی عدالت کا فیصلے برقرار رکھا۔

یہ بھی پڑھیں: زینب کے والد کا نجی ٹی وی کے خلاف مقدمہ دائر کرنے کا اعلان

بعدازاں 12 جون کو سپریم کورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کی جانب سے سزائے موت کے خلاف کی گئی اپیل بھی خارج کردی تھی۔

تاہم اب صدر مملکت کے پاس مجرم عمران کی جانب سے کی گئی رحم کی اپیل موجود ہے جس پر فیصلہ ہونا باقی ہے۔

تبصرے (0) بند ہیں