اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے قومی ایئر لائن (پی آئی اے) اور سول ایوی ایشن اتھارٹی (سی اے اے) کے افسران کی جانب سے اختیارات کے ناجائز استعمال پر نوٹس لے لیا۔

واضح رہے کہ 18 جولائی کو ڈان اخبار میں ایک رپورٹ شائع ہوئی تھی کہ قومی ایئر لائن انتظامیہ نے سول ایوی ایشن اتھارٹی کے افسران کو ’فضائی سیر‘ کرانے کی غرض سے صارفین کے بنیادی حقوق کا استحصال کیا اور وہ اسلام آباد سے اسکردو 4 گھنٹے کی تاخیر سے پہنچے۔

یہ بھی پڑھیں: 'پی آئی اے کے خسارے میں ہر ماہ 5 ارب 60 کروڑ کا اضافہ'

چیئرمین نیب جسٹس (ر) جاوید اقبال نے شکایت کی تصدیق کے لیے تحقیقات کا حکم دیا جس کے باعث قومی خزانے کو ’ایئر سفاری‘ کی مد میں لاکھوں روپے کا نقصان ہوا۔

نیب کی جانب سے جاری پریس ریلیز میں کہا گیا کہ ’نیب چیف نے گلگت/راولپنڈی نیب کو مذکورہ معاملے سے متعلق تفصیلات جمع کرنے کی ہدایت کردی‘۔

نیب نے میڈیا پر شائع ہونے والی رپورٹس کا نوٹس لیا جس میں کہا گیا تھا کہ 17 جولائی کو پی آئی اے کی اسلام آباد سے اسکردو جانے والی پرواز میں سی اے اے حکام اور گلگت بلتستان سے تعلق رکھنے والے مسلم لیگ (ن) کے رہنما اکبر تابان موجود تھے اور انہیں کے ٹو، نانگا پربت اور دیگر چوٹیوں کی فضائی سیر کرائی گئی۔

اسلام آباد سے اسکردو فضائی سفر کا دورانیہ 45 منٹ ہوتا ہے تاہم مسافروں کا کہنا تھا کہ اس پرواز کو اسکردو پہنچنے میں 4 گھنٹے لگے جس کے بعد انہیں بورڈنگ پاس جاری ہوا۔

یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: پی آئی اے کے 10 سال کے خصوصی آڈٹ کا حکم

مسافروں نے الزام عائد کیا کہ اسکردو میں پی آئی اے کی انتظار گاہ میں وی آئی پی کی موجودگی کے باعث واش روم استعمال کرنے سے بھی روک دیا گیا۔

دوسری جانب اسکردو میں موجود ایک غیر ملکی خاتون سیاح نے سوشل میڈیا پر پی آئی اے انتظامیہ کی مجرمانہ غلفت کے خلاف سخت احتجاج کیا اور کہا کہ ’اسلام آباد میں لوگ ہمارا انتظار کررہے ہیں جبکہ پی آئی اے انتظامیہ نے انہیں پچھلے 4 گھنٹے سے یرغمال بنا رکھا ہے‘۔

دوسری جانب پی آئی اے ترجمان مسعود تاجور نے دعویٰ کیا تھا کہ اسکردو ایئر پورٹ پر مسافر بنیادی سہولیات کی عدم فراہمی پر شکایت کررہے تھے۔

ان کا کہنا تھا کہ گلگت اور اسکردو کی فلائٹ کا موسم سے گہرا تعلق ہے اور اس حوالے سے ٹکٹ پر واضح طور پر تحریر ہے۔

مزید پڑھیں: پی آئی اے، اسٹیل ملز کے بعد پوسٹ آفس کی نجکاری کی تجویز

دوسری جانب چیئرمین نیب نے پی آئی اے حکام سے سابق چیف ایگزیکٹو افسران سے متعلق ساری تفصیلات طلب کرلیں۔

سابق سی ای او ناصرف پی آئی کے طیارے کو بغیر اجازت بیرون ملک لے گئے بلکہ اسے جرمنی کو بھی فروخت کردیا۔

چیئرمین نے کہا کہ پی آئی اے قومی اثاثہ ہے اور اس کا تحفظ قومی فریضہ ہے۔

چیئرمین نیب نے متعلقہ ذمہ داران کو ہدایت کہ وہ دونوں واقعات میں کرپٹ افسران کی نشاندہی کریں تاکہ انہیں انصاف کے کٹہرے میں لایا جا سکے۔


یہ خبر 19 جولائی 2018 کو ڈان اخبار میں شائع ہوئی

تبصرے (0) بند ہیں