پشاور: جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ مولانا سمیع الحق نے امریکا کی جانب سے افغان طالبان کو براہ راست مذاکرات کی پیشکش کا خیر مقدم کیا ہے۔

ڈان اخبار کی رپورٹ کے مطابق اپنے ایک بیان میں جے یو آئی (س) کے سربراہ نے امریکا کی امن پیشکش کو مفید قرار دیا اور کہا کہ افغانستان میں امن کی بحالی اور واشنگٹن کی واپسی کے لیے مذاکرات ہی واحد راستہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کو اس حقیقت کو تسلیم کرنے میں ہچکچاہٹ کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ طالبان افغانستان کی سب سے مضبوط سیاسی اور عسکری قوت تھی۔

مزید پڑھیں: تاریخ میں پہلی مرتبہ امریکا افغان طالبان سے براہ راست مذاکرات کیلئے تیار

مولانا سمیع الحق نے کہا کہ دنیا کو بھی امریکا اور طالبان کے درمیان مذاکرات دوبارہ شروع ہونے کا خیر مقدم کرنا چاہیے۔

تاہم انہوں نے خبردار کیا کہ افغانستان میں کچھ طاقتیں امن و امان کامیاب نہیں ہونے دیں گی کیونکہ خونریزی میں ان کی بقا ہے۔

اس موقع پر جمعیت علماء اسلام (س) کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ طالبان کے اہم رہنماؤں کے نام سب سے مطلوب افراد کی فہرست سے ہٹانا چاہیے۔

واضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکا نے اعلان کیا تھا کہ وہ افغانستان میں قیام امن کے لیے تمام ممکنہ راستوں پر غور کررہا ہے اور اس سلسلے میں وہ افغان حکومت سے مشورہ بھی کر رہا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: امریکا تیسرے فریق کو چھوڑ کربراہِ راست مذاکرات کرے، طالبان

اس حوالے سے نیویارک ٹائمز نے اپنی رپورٹ میں کہا تھا کہ امریکی حکومت نے اپنے سفارتکاروں کو طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے احکامات جاری کردیئے ہیں۔

افغانستان میں امریکا کے اعلیٰ سطح کے کمانڈر جنرل نکلسن نے بھی اس بڑی پیش رفت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکا، طالبان سے براہ راست مذاکرات کرنے کے لیے تیار ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ ماضی میں طالبان نے امریکا سے براہ راست مذاکرات کا متعدد مرتبہ مطالبہ کیا تھا، ان کا موقف تھا امریکی حمایت یافتہ افغان حکومت کے پاس تمام غیر ملک افواج کو افغانستان سے واپس بھیجنے کا اختیار نہیں، تاہم امریکا نے براہ راست مذاکرات سے انکار کیا تھا۔

تبصرے (0) بند ہیں