لوگ یہ شکایت کرتے ہیں کہ پیپلز پارٹی نے اپنے وعدے پورے نہیں کیے لیکن میں کہتا ہوں کہ لوگ غلط بات کرتے ہیں۔ ہاں یہ بات ٹھیک ہے کہ پیپلز پارٹی نے منشور 2002ء اور 2008ء میں یہ وعدے کیے تھے کہ ہم ملک میں غربت ختم کردیں گے، نوجوانوں کو اتنی ملازمتیں دیں گے کہ ان کے پاس گلی کے نکڑ پر بیٹھ کر خوش گپوں کا وقت نہیں ہوگا، میڈیا آزادی سے جھوم اٹھے گا، لوکل گورنمنٹ فعال ہوجائے گی، کاشتکاروں اور کسانوں کے مسائل دور کردیئے جائیں، لیکن سچ بتائیے کہ کیا پیپلز پارٹی نے وقت کا تعین کیا تھا کہ یہ سارے کام وہ کب کرے گی؟ اگر نہیں تو پھر یہ شکایتیں کیسی؟

اب دیکھیے نا کہ پیپلز پارٹی کے شریک چئیرمین آصف علی زرداری نے منشور 2018ء کے تحت گھر کے ہر ایک فرد کو سرکاری ملازمت دینے کا وعدہ کیا۔ یہ ہے بین السطور وعدہ، انہوں نے وعدے کی تکمیل سے متعلق کوئی وضاحت پیش نہیں کی۔

کچھ اسی طرح کے وعدے پیپلز پارٹی کی جانب سے منشور 2008ء اور 2013ء میں بھی پیش کیے گئے تھے لیکن لوگ اس پر غور کرنے کے بجائے حکومت ملنے کے بعد شور شروع کردیں گے کہ نوکری دینے کا وعدہ کیا گیا تھا جو پورا نہیں کیا گیا۔ اب آپ خود ہی بتائیے کہ اس میں غلطی لوگوں کی ہے جو منشور کو ٹھیک سے سمجھ ہی نہیں سکے یا مخلص زرداری صاحب کی جنہوں نے صرف ایک وعدہ کیا ہے، وقت تھوڑی بتایا ہے۔

پیپلز پارٹی کے وعدوں اور ان پر عمل سے متعلق تفیصل یہاں پڑھیے

تبصرے (0) بند ہیں