انقرہ: ترک صدر رجب طیب اردوان کی انتخابات میں کامیابی کے نتیجے میں ایک مرتبہ پھر اقتدار سنبھالنے کے بعد ترکی نے ملک میں 2 سال سے جاری ایمرجنسی ختم کرنے کا اعلان کردیا۔

ترکی کے سرکاری خبر رساں ادارے اناطولیہ نیوز کے مطابق مبینہ طور پر امریکا میں مقیم رہنما فتح اللہ گولن کی تنظیم کی جانب سے 20 جولائی 2016 کو ترکی میں ہونے والی پرتشدد بغاوت کی ناکام کوشش کے بعد ایمرجنسی لگائی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: رجب طیب اردوان ترکی کے پہلے ایگزیکٹو صدر بن گئے

واضح رہے کہ رواں برس اپریل میں ترک حکومت نے ساتویں مرتبہ ایمرجنسی کی مدت میں توسیع کی تھی۔

اس حوالے سے برطانوی خبر رساں ادارے بی بی سی کا کہنا تھا کہ ترکی میں ایمرجنسی کے دوران ہزاروں لوگوں کو نوکریوں سے برطرف اور گرفتار کیا گیا۔

خیال رہے کہ ایمرجنسی اٹھانے کے فیصلہ ترک صدر رجب طیب اردوان کی انتخابات میں کامیابی کے بعد سامنے آیا جبکہ انتخابی مہم کے دوران اپوزیشن امیدواروں نے بارہا اس عزم کا اظہار کیا تھا کہ اگر وہ کامیاب ہوئے تو سب سے پہلا کام ایمرجنسی کا خاتمہ ہوگا۔

مزید پڑھیں: ترکی: ملک میں نافذ ایمرجنسی میں مزید توسیع کا امکان

اس ضمن میں ترکی کے سرکاری اور غیر سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ایمرجنسی کے دوران ایک لاکھ 7 ہزار سے زائد افراد کو سرکاری ملازمتوں سے بر طرف کیا گیا جبکہ 50 ہزار سے زائد افراد کو جیل بھیجا گیا جن کے مقدمات زیر التوا ہیں۔

خیال رہے کہ برطرف کیے جانے والے افراد پر امریکا میں مقیم جلا وطن اسلامی رہنما فتح اللہ گولن کے حمایتی ہونے کا الزام ہے، جن کو ترک حکومت بغاوت کی کوشش کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: ترکی :ایمرجنسی ختم ہونے سے قبل 18 ہزار سرکاری ملازمین برطرف

یاد رہے کہ 2 سال قبل ترک صدر طیب اردوان کا تختہ الٹنے کے لیے بغاوت کی ناکام کوشش کی گئی تھی جس کے نتیجے میں پرتشدد واقعات میں 251 افراد ہلاک اور 2 ہزار 2 سے زائد افراد زخمی ہوئے تھے۔

ضرور پڑھیں

تبصرے (0) بند ہیں